Saturday, April 20, 2024

حکومت کی قانونی ٹیم کی غلطی، شوکت ترین سینیٹر نہ بن سکے

حکومت کی قانونی ٹیم کی غلطی، شوکت ترین سینیٹر نہ بن سکے
September 28, 2021 ویب ڈیسک

اسلام آباد ( فہیم اختر ملک) وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کے پاس وزیر کا عہدہ چھوڑنے کے علاوہ کوئی آپشن نہ بچا۔ پی ٹی آئی حکومت شوکت ترین کو پارلیمنٹ کا ممبر نہ بنوا سکی۔

آرڈیننس لانے کے باوجود اسحاق ڈار کی نشست پر شوکت ترین کو سینیٹر بنانے کا پلان ناکام۔ شوکت ترین کے پاس وفاقی وزیر سے مشیر بننے کا آپشن موجود، اگلے چند روز میں فیصلہ متوقع ہیں۔

17 اپریل 2021 کو وفاقی وزیر خزانہ بننے والے شوکت ترین کی آئینی مدت آئندہ ماہ کے دوسرے ہفتے میں ختم ہو جائیگی۔ آئین کے آرٹیکل 91 کی سب سیکشن 9 کے مطابق غیر منتخب شخص کو وفاقی وزیر بنانے کے بعد اسے چھ ماہ کے اندر پارلیمنٹ کا ممبر بنانا ضروری ہوتا ہے۔ اگر کوئی رکن ممبر نہیں بن پاتا تو وہ وفاقی وزیر مزید نہیں رہ پاتا اور موجودہ اسمبلی کی مدت تک دوبارہ اسے وزیر نہیں لگایا جاسکتا۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے شوکت ترین کو سینیٹر بنانے کیلئے مختلف آپشنز پر غور کیا جس میں خیبرپختونخواہ اور پنجاب سے سینیٹ کی نشست پر منتخب کروانا بھی زیرِ غور رہا لیکن پنجاب اور کے پی کے سے کوئی بھی موجودہ رکن مستعفی ہونے کو تیار نہیں ہو سکا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کی خالی نشست کو دیکھ کر حلف اٹھانے کی مدت مقرر کرنے سے متعلق آرڈیننس بھی لایا گیا لیکن اس معاملہ پر حکومت کی قانونی ٹیم سے غلطی ہو گئی کیونکہ حکومت نے سمجھا تھا اسحاق ڈار کی نشست حلف نہ اٹھانے کیوجہ سے خالی ہے لیکن ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے اسحاق ڈار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے کے باعث نشست خالی ہے۔ اسی وجہ سے صدارتی آرڈیننس کا اسحاق ڈار کی نشست پر اطلاق نہ ہو پایا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ شوکت ترین کے پاس اب دو ہی آپشن بچے ہیں یا تو وہ 10 اکتوبر کو مدت پوری ہونے کے بعد عہدہ چھوڑ دیں یا وزیر خزانہ کی جگہ مشیر خزانہ کے طور پر کام کریں۔