Friday, April 19, 2024

حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کا کوئی ارادہ نہیں، غلام سرور

حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کا کوئی ارادہ نہیں، غلام سرور
July 24, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) ایوان بالا میں پائلٹس کی جعلی ڈگریوں کے معاملے پر گرما گرم بحث ہوئی، اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے ایک دوسرے پر تاک تاک کے نشانے، وزیرہوا بازی نے واضح کردیا کہ حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کا کوئی ارادہ نہیں۔ وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان سینٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کسی کی جگہ بیٹھ کر امتحان دینے والوں کیخلاف مقدمات درج ہوں گے، لائسنسنگ اتھارٹی پر ہماری نظر ہے، ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی، جنہوں نے لائسنسوں پر دستخط کیے ان کے خلاف ایکشن ہوگا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت سے کسی نے نہیں کہا کہ ٹرمپ نے ہوٹل خریداری میں دلچسپی ظاہر کی، ان پائلٹس کو نکال کر ایئرفورس پائلٹ لینے کی سوچ نہیں، غیر ملکی ایئر لائنز کے پاکستانی پائلٹس کے لائسنس تصدیق کے لیے آئے تھے، دس پائلٹس کے لائسنسوں پر سوالیہ نشان ہے، 166 پائلٹس کی ڈگری کی تصدیق کر دی گئی۔ سی ای او کا معاملہ عدالت میں ہے اس کا دفاع نہیں کرنا چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی آئی اے یونین نے چیف ایگزیکٹو لگانے ہیں تو یہی حال ہونا ہے، دس سال میں گیارہ چیف ایگزیکٹو تبدیل ہوئے۔ بے شک احتجاج کریں پی آئی اے کی صفائی کا عمل جاری رہے گا۔ غلام سرور خان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کا بھی احتساب ہونا چاہیے، ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ پی آئی اے میں احتساب کے عمل میں کوئی بددیانتی شامل نہیں۔ سینیٹر رضا ربانی نے سوالات کی بوچھاڑ میں یہ الزام عائد کیا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے جان بوجھ کر اسے اس صورتحال میں لایا گیا اجلاس کے دوران لیگی سینیٹر مشاہد اللہ خان اور وزیر ہوا بازی کے درمیان نوک جھوک بھی ہوئی۔ اس سے پہلے لیگی سینیٹر جاوید عباسی، پیپلز پارٹی کے رضا ربانی او نیشنل پارٹی کے میر کبیر احمد نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا تھا، دوسری طرف جعلی ڈگری کی بنیاد نوکری سے فارغ ہونے والے پی آئی اے کے پائلٹ نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے، جس میں پائلٹ لائسنس معطلی کا حکم غیر آئینی قرار دے کر کالعدم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔