Saturday, April 20, 2024

حکومت کا نیب قوانین میں ترامیم کے معاملے پر اپوزیشن سے رابطے کا فیصلہ

حکومت کا نیب  قوانین  میں ترامیم کے معاملے پر اپوزیشن سے رابطے کا فیصلہ
September 3, 2019
 اسلام آباد (92 نیوز) حکومت نے نیب  قوانین میں ترامیم کے معاملے پر اپوزیشن سے رابطے کا فیصلہ کر لیا۔ حکومت نیب قانون میں ترامیم کیلئے ان ایکشن ہو گئی۔ نیب ترمیمی بل کا مسودہ سینیٹ کے اجلاس میں بھی پیش کر دیا گیا جسے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے قانون کی قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ ترمیمی بل میں احتساب عدالت مزید اختیارات تقویض کرنے کی سفارش احتساب عدالت کو ملزمان کی ضمانت قبل از اور بعد از گرفتاری لینے کا اختیار ہو گا۔ ترمیمی بل میں واضح کیا گیا ہے کہ تین ماہ میں انکوائری مکمل نہ ہونے پر سرکاری ملازم ضمانت کا اہل ہو گا۔ ملزم کی  پلی بارگین اور وولنٹریز ریٹرن کی درخواست کا فیصلہ کرنے کا اختیار چیئرمین  نیب سے واپس لے کر وزیراعظم کی تشکیل کردہ کمیٹی کو دینے کی تجویز دی گئی ہے اور ایسے ملزمان کو دس سال کیلئے عہدہ یا ملازمت سے نا اہل قرار دینے کی نئی شق  شامل ہے۔ نیب قانون کا اطلاق کسی ایسے نجی شخص یا کمپنی ہر نہیں ہو گا جس کا تعلق کسی پبلک آفس ہولڈر سے نہ ہو گا۔ نیب کا ٹیکس،اسٹاک اکسچینج ،اسٹاک مارکیٹ ، آئی پی اوز اور بلڈنگ کنٹڑول پر اختیار ختم ہو گا جب کہ موجودہ نیب قانون کا اطلاق پاکستان کے ہر شہری پر ہوتا ہے۔ بل منظور ہونے کی صورت میں نیب کو 50 کروڑ سے کم کے کرپشن معاملات پر کارروائی اور سرکاری مالی معاملات میں ضابطہ کی غلطی پر کارروائی کا اختیار نہ ہو گا۔ چیئرمین نیب کا سرکاری ملازمین کی پراپرٹیز منجمد کرنے کا اختیار ختم ہو جائیگا اور اب عدالتی حکم سے جائیداد منجمند ہو سکے گی۔ نئے قانون میں سرکاری ملازمین کے لیے نیب  کے فزیکل ریمانڈ کی مدت 90 روز سے کم کرکے 45 دن کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔