Friday, April 26, 2024

حکومت نےاردو سے متعلق رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کرادیں

حکومت نےاردو سے متعلق رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کرادیں
July 10, 2015
اسلام آباد(92نیوز)اردو کو دفتری زبان بنانے سے متعلق کیس کی سماعت۔حکومت کی جانب سے وزیر اعظم کی اردو سے متعلق ہدایات کی رپورٹ  سپریم کورٹ میں پیش کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں اردو کو دفتری زبان بنانے سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی۔ تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے وزیر اعظم کی ار4دو سے متعلق ہدایات کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ رپورٹ میں  فیصلہ کیا گیا ہے  کہ تمام وفاقی ادارے اپنی پالیسی اور قوانین کا اردو میں تین ماہ کے اندر ترجمہ کریں۔ تمام وفاقی سرکاری اور نیم سرکاری ادارے تین ماہ کے اندر ہر فارم انگریزی کے ساتھ اردو میں بھی فراہم کریں۔تمام عوامی مقامات پر انگریزی کے ساتھ اردو میں بھی سائن بورڈ آویزاں کیے جائیں۔پاسپورٹ سمیت تمام یوٹیلیٹی بل۔لائسنز انگریزی کے ساتھ اردو میں بھی تین ماہ کے اندر فراہم کیے جائیں۔تمام وفاقی ادارے اپنی ویب سائیٹیس کو تین ماہ کے اندر اردو میں منتقل کریں۔صدر۔وزیر اعظم اور تمام سرکاری نمائندے ملک کے اندر اور باہر اردو میں تقاریر کریں گے۔ صدر اور وزیر اعظم کی اردو میں تقاریر کا مرحلہ تین ماہ کے اندر شروع کردیا جائے گا۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی جانب سے معقول پیش رفت نہ ہونے پر عدالت کا اظہار نا راضگی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ بلوچستان میں علاقائی زبان کے طور پر پنجابی رائج ہوگئی۔پنجاب میں نہ ہوسکی۔ کہتے ہیں کہ بلوچستان میں پنجابیوں سے تعصب کیا جاتا ہے۔ہمیں ایسا نہیں لگتا۔اگر حکومت پنجاب سے کام نہیں ہوتا  تو بلوچستان سے مدد لے لیں۔ امن وامان کی خراب صورتحال کے باوجود بلوچستان نے بلدیاتی انتخابات کرائے۔بعد ازاں کیس کی سماعت 22 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔