Tuesday, May 14, 2024

حکومت نے گندم اور آٹے کے بڑھتے بحران پر سر جوڑ لئے

حکومت نے گندم اور آٹے کے بڑھتے بحران پر سر جوڑ لئے
January 21, 2020
اسلام آباد ( 92 نیوز) ملک بھر میں آٹے اور گندم کے جاری بحران میں شدت  اور  عوام کی چیخوں پر حکومت بھی حرکت میں  آگئی ، حکومت نے  گندم اور آٹے کے بڑھتے بحران پر سر جوڑ لیے، وزارت فوڈ سیکیورٹی حکام نے گندم کے بحران کا ذمہ دار ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ  کو قرار دیدیا۔ ملک بھر میں گندم اور آٹے کا بحران کیوں ؟ ، 92 نیوز نے پتا چلا لیا  ۔ سال  2019 میں  ملک بھر میں گندم کی کل پیداوار 2 کروڑ 82لاکھ 56 ہزار میڑک ٹن رہی جبکہ سالانہ ملکی ضرورت 2 کروڑ 69 لاکھ میٹرک ٹن ہے ۔ وزارت فوڈ سکیورٹی حکام کے مطابق ملک میں  41 لاکھ 44 ہزار میٹرک ٹن کے ذخائر موجود ہیں  ، پنجاب کے پاس 25 لاکھ میڑک ٹن  ، سندھ کے پاس 4 لاکھ 10 ہزار  میٹرک ٹن  ، خیبرپختونخوا کے پاس 11 ہزار 300 میٹرک ٹن  ، بلوچستان کے پاس گندم کا ذخیرہ موجود نہیں  جبکہ پاسکو کے پاس 12 لاکھ 4 ہزار میٹرک ٹن گندم کے ذخائر موجود ہیں ۔ حکومت کی جانب سے سر پلس گندم برآمد کرنے کی اجازت کے بعد نومبر 2018 سے 16 جولائی 2019 تک 33 ہزار 760 روپے فی ٹن کے حساب سے افغانستان  ،  سری لنکا  ، انڈونیشیا  ، ازبکستان  ، تاجکستان اور ویت نام کو ایک لاکھ 63 ہزار ٹن گندم برآمد کی گئی ۔17 جولائی 2019 کو حکومت کی جانب سے گندم کی برآمد پر پابندی عائد کر دی گئی تھی ۔ وزارت فوڈ سکیورٹی ذرائع نے گندم اور آٹا بحران کا ذمہ دار ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کو قرار دیا ہے  ، تاہم وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی خسرو بختیار کا کہنا ہے کہ ملک میں گندم کا کوئی بحران نہیں صرف سپلائی چین متاثر ہوئی ہے ۔ وزارت فوڈ سکیورٹی حکام کے مطابق حکومت نے حالیہ گندم بحران اور ذخیرہ اندوزئ سے نمٹنے کے لیے نجی شعبہ کو گندم درآمد کی اجازت دی ہے ، نجی شعبہ کو گندم درآمد کے لیے 240 ڈالر فی ٹن کا ریٹ ملا ہے۔ نجی شعبہ درآمد کی گئی گندم پر صرف انکم ٹیکس ادا کرے گا جبکہ درآمدی ڈیوٹی پر مکمل چھوٹ ہو گی ۔ آٹے سمیت خوراک کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے غریب کی کمر توڑ دی ہے ،  حکومت نے مہنگائی پر قابو پانے کی کوشش نہ کی تو عوام اسے زیادہ دیر برداشت نہیں کریں گے ۔ آٹے اور گندم بحران پر تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے جو قلت کی وجوہات جان کر اس میں ملوث افراد کو سزا دے ۔