Thursday, April 25, 2024

حکومت نے پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے پاکستان کمیشن آف انکوائری بل 2016 قومی اسمبلی میں پیش کردیا

حکومت نے پاناما لیکس کی تحقیقات کیلئے پاکستان کمیشن آف انکوائری بل 2016 قومی اسمبلی میں پیش کردیا
September 2, 2016
اسلام آباد(92نیوز)حکومت  پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے پاکستان کمیشن آف انکوائری بل دوہزار سولہ قومی اسمبلی میں لے آئی۔ اپوزیشن نے حکومتی بل مسترد کردیا پی پی کےرہنما نوید قمر کہتے ہیں کہ یہ بل وزیراعظم بچاؤ تحریک کا بل ہے اس کی ہر فورم پر مخالفت کرینگے۔ تفصیلات کےمطابق حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پاکستان کمیشن آف انکوائری بل 2016 پیش  کردیا گیا۔ وزیر قانون زاہد حامد نے اپوزیشن کے بل کی مخالفت  کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن بل صرف پاناما لیکس کی تحقیقات تک محدود ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن نے  بھی حکومتی بل مسترد کردیا۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر کا کہنا تھاکہ حکومتی بل وزیراعظم بچاؤ تحریک کا بل ہے ۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ یہ حکومت کی طرف سے وقت حاصل کرنے کی کوشش ہے مجوزہ بل کو پاکستان کمیشنز آف انکوائری ایکٹ 2016 کا نام دیا گیا ۔ایکٹ کا اطلاق ملک بھر میں ہوگا۔ بل کے تحت حکومت کا نئے انکوائری کمیشن کو مکمل فوجداری اور دیوانی اختیارات حاصل ہوں گے۔ کمیشن ایک سے زائد رکن پر مشتمل ہوا تو سربراہ کا تعین حکومت کرے گی۔کمیشن کو تحقیقات مکمل کرنے کا ٹائم فریم حکومت دے گی۔کمیشن کے سربراہ کی درخواست پر تحقیقات کی مدت بڑھائی جا سکے گی۔ تحقیقات مکمل ہونے پر مجوزہ ایکٹ کے تحت بننے والا کمیشن ازخود تحلیل ہو جائے گا۔ کمیشن کے پاس ہائیکورٹ کے مساوی توہین عدالت کا اختیار بھی ہوگا۔سپریم کورٹ کے جج کے سربراہ ہونے پر کمیشن کے اختیارات بھی عدالت عظمٰی کے برابر ہوں گے۔انکوائری کمیشن بیرون ملک دستاویزات یا شواہد اکٹھے کرنے کے لیے بین الاقوامی ٹیم بھی تشکیل دینے کا مجاز ہوگا انکوائری کمیشن کی رپورٹ منظرعام پر لائی جائے گی۔