Thursday, April 25, 2024

حکومت نے بلڈرز اور ڈویلپرز کیلئے فکسڈ ٹیکس رجیم نافذ کر دیا

حکومت نے بلڈرز اور ڈویلپرز کیلئے فکسڈ ٹیکس رجیم نافذ کر دیا
July 13, 2020
 اسلام آباد (92 نیوز) حکومت نے بلڈرز اور ڈویلپرز کیلئے فکسڈ ٹیکس رجیم نافذ کر دیا۔ ٹیکس واجبات کی ادائیگی مربع فٹ اور گز کے حساب سے ہو گی۔ ذرائع ایف بی آر کے مطابق واجبات کی ادائیگی سہ ماہی بنیادوں پر ہو گی۔ نئے اور موجودہ منصوبوں کی رجسٹریشن 31 دسمبر 2020 تک کی جاسکتی ہے۔ منصوبوں کی رجسٹریشن ایف بی آر کے آن لائن آئی آر آئی ایس پورٹل کے ذریعے ہو گی۔ موجودہ نامکمل منصوبوں کو بھی اس سکیم کے تحت رجسٹر کیا جا سکے گا۔ ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے منصوبے ہر حال میں 30 ستمبر 2022 تک مکمل کرنے ہونگے۔ سیمنٹ اور سریا کے علاوہ بلڈنگ مٹیریل پر ودہولڈنگ ٹیکس چھوٹ ہو گی۔ کمپنیوں کے علاوہ تعمیراتی صنعت سے وابستہ خدمات پر بھی ودہولڈنگ ٹیکس چھوٹ ہو گی۔ کم لاگت مکانوں کی تعمیر پر 90 فیصد فکسڈ ٹیکس کی کمی ہو گی۔  بلڈرز اور ڈویلپرز کمپنیوں کے ذریعے ادا کئے گئے منافع پر ٹیکس عائد نہیں ہو گا۔ منافع کی ادائیگی پر کسی قسم کی روک نہیں ہو گی۔ ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے نئے تعمیراتی منصوبوں میں انفرادی طور پر سرمایہ کاری کرنے والوں سے آمدنی کا نہیں پوچھا جائے گا۔ نئے بینک اکاؤنٹ میں یہ رقم 31 دسمبر 2020 تک جمع کرائی جا سکتی ہے۔ 17 اپریل 2020 تک زمین کا ملکیتی ثبوت بھی فراہم کرنا ہو گا۔  کمپنیوں کی جانب سے کی گئی سرمایہ کاری کے ذرائع آمدنی کی پوچھ نہیں ہو گی لیکن کمپنی کی رجسٹریشن 17 اپریل 2020 سے 31 دسمبر 2020 کے دوران لازمی ہے۔ ذرائع ایف بی آر کے مطابق ڈویلپرز کی لینڈ سکیپنگ مکمل اور 50 فیصد پلاٹ کی فروخت ہونے کی شرط ہو گی۔ فروخت ہوئے پلاٹ کی 40 فیصد رسیدیں موجود ہونے کی شرط بھی لگائی گئی ہے۔ پلاٹ کی خریداری پر ٹیکس چھوٹ کے حصول کیلئے پلاٹ 31 دسمبر 2020 تک مکمل ادائیگی لازمی قرار دی گئی ہے۔ اس پلاٹ پر تعمیراتی کام کا آغاز 31 دسمبر 2020 سے پہلے شروع کرنا ضروری ہو گا۔ تعمیراتی کام کو 30 ستمبر 2022 تک مکمل کرنا ہو گا۔ عمارت کی خریداری کی صورت میں 30 ستمبر 2022 تک مکمل ادائیگی پر رعایت حاصل کی جاسکتی ہے۔ پبلک آفس ہولڈرز، سرکاری کمپنیاں اور کمپنیاں جن آمدنی پر پہلے سے چھوٹ فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔ 500 مربع گز یا 4000 مربع فٹ کی ذاتی رہائش پر ٹیکس چھوٹ ایک بار ہو گی۔ پلانٹ اور مشینری کی درآمد تعمیراتی شعبے کو صنعت کا درجہ دیا گیا ہے۔ غیر منقولہ جائیداد پر ایڈوانس ٹیکس 10 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کردیا گیا ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں غیر منقولہ جائیداد اور حصص پر کیپٹل ویلیو ٹیکس واپس لے لیا گیا ہے۔