Sunday, September 8, 2024

حکومت قومی آٹو پالیسی پر عملدرآمد کروانے میں یکسر ناکام

حکومت قومی آٹو پالیسی پر عملدرآمد کروانے میں یکسر ناکام
September 20, 2017

کراچی (92 نیوز) آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ حکومت قومی آٹو پالیسی پر عملدرآمد کروانے میں یکسر ناکام ہو گئی ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں گاڑیوں کی طلب میں نمایاں اضافے کے ساتھ ہی گاڑیوں کی بلیک مارکیٹنگ بھی عروج پر پہنچ گئی ہے۔

گاڑیوں کی خریداری، خریدار کے لیے امتحان بن گئی۔ بناء اضافی پیسوں کی ادائیگی کے۔ ملک میں بنائی جانے والی گاڑیوں کی خریداری مشکل ہی نہیں ناممکن بات ہے۔

صورتحال پر آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن بھی حکومت پر برس پڑی۔ موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن نے الزام لگایا کہ نئی گاڑیوں کی مارکیٹ میں مسابقتی قوانین کی کھلم کھلا دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ قومی آٹو پالیسی مذاق بن کر رہ گئی ہے۔  

موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کا دعوی ہے کہ ملک میں 70 فیصد نئی گاڑیاں بلیک مارکیٹنگ مافیا کے ذریعے فروخت کی جارہی ہیں۔

ہر خریدار کو گاڑیوں کے مقبول ماڈلز پر اوسطاً ڈیڑھ لاکھ سے 2 لاکھ روپے نئے ماڈلز پر تین لاکھ روپے تک اون منی دینی پڑتی ہے۔

مارکیٹ میں اس وقت طلب و رسد میں ڈھائی لاکھ گاڑیوں کا فرق ہے جو پرانی اور فرسودہ گاڑیوں کے زریعے پورا ہورہا ہے جس کے سبب ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ بڑھتا جارہا ہے۔