Sunday, May 12, 2024

حضرت علی کرم اللہ وجہہ 21 رمضان المبارک کو شہید ہوئے تھے

حضرت علی کرم اللہ وجہہ 21 رمضان المبارک کو شہید ہوئے تھے
May 27, 2019
لاہور ( 92 نیوز) حضرت علی کرم اللہ وجہہ پر 19 رمضان المبارک 40 ہجری کو کوفہ کی مسجد میں حالت سجدہ میں قاتلانہ حملہ کیا گیا جس میں آپ شدید زخمی ہوئے، حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہ زخمیوں کی تاب نہ لاتے ہوئے دو دن بعد 21 رمضان المبارک کو جام شہادت نوش کرگئے۔ پیغمبر آخر الزمان حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے ایک اندازے کے مطابق مولود کعبہ حضرت مولاعلی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ کی شان میں ایک ہزار احادیث بیان کی ہیں۔ احادیث کی مستند اورمعتبر کتب میں شیرخدا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بارےمیں کچھ یوں درج ہےکہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ علی کا چہرہ دیکھنا عبادت ہے۔ (بحوالہ مستدرک الحاکم جلد 3صفحہ11) کنزالایمان میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی نے ایک حدیث مبارکہ ذکر کی جس میں کہا گیا کہ علی کا ذکر عبادت ہے (بحوالہ کنزالایمان ،جلد 11صفحہ 601) قرآن کریم کے بعد سب سے معتبر کتاب صحیح بخاری شریف اور صحیح مسلم میں درج ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علی کو مجھ سے وہی نسبت ہے جو موسیٰ کو ہارون سے تھی ( بحوالہ صحیح بخاری، جلد 3صفحہ 1142) (صحیح مسلم جلد 31،صفحہ 5931) جنگ خیبر میں  کموس نامی قلعہ فتح نہ ہونے پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کل میں اپنا عَلم اس کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول کا محبوب ترین ہوگا (بحوالہ صحیح مسلم جلد 31،صفحہ 5917) تاریخ گواہ ہے کہ یوم خیبر پر دست پیغمبر نے عَلم جنگ علی ابن ابی طالب کو عطا کیا۔ دانائے کل ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ علی تمہارے درمیان بہترین حاکم ہے (بحوالہ کنزل الاعمال،جلد 13صفحہ 120) رسول اکرم ﷺ نے ایک موقع پر ارشاد فرمایا کہ علی کے گھر کے علاوہ مسجد نبوی کے اندر کھلنے والے تمام دروازے بند کر دیئے جائیں۔(بحوالہ ، مستدرک الحاکم ، جلد 3صفحہ 125) خاتم النبین ﷺ نے فرمایا علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں ( بحوالہ مسند احمدابن حنبل، جلد5، صفحہ 606) ،  (صحیح ترمذی، جلد 13،صفحہ 168) ام ایمن رضی اللہ عنہا سے روایات ہے کہ ختم الرسول ﷺ نے ایک لشکر کو روانہ کیا ان میں علی بھی موجود تھے، اس موقع پر آپ ﷺ نے دست دعا بلند فرمایا اور دعا کی کہ اے خدایا مجھے اس وقت تک حیات رکھنا جب تک میں علی کو دوبارہ نہ دیکھ لوں ( بحوالہ،،صحیح ترمذی، جلد13، صفحہ 178) آنحضرت ﷺ  فرمایا کہ علی حق کے ساتھ ہے اور حق علی کے ساتھ ہے ( بحوالہ صحیح ترمذی، جلد 31صفحہ 166) حدیث نبوی ﷺ ہے کہ جس نے علی علیہ السلام کو ستایا ، اس نے مجھے ستایا ( بحوالہ مسند امام احمد ابن حمبل جلد 4 صفحہ 534) مناقب علی ابن ابی طالب میں حدیث مبارکہ ہے کہ "جس نے علی سے دشمنی کی ، اس نے مجھ سے دشمنی کی"۔ ( مناقب علی ابن ابی طالب صفحہ 192) مواخات مدینہ کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اے علی تم دنیاوآخرت میں میرےبھائی ہو۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ پر شام سے آئے شقی القلب شخص نے قطامہ نامی خارجی عورت کی مدد سے حالتِ سجدہ میں حملہ کیا، عبدالرحمن بن ملجم نے زہر سے بھری تلوار  سے پشت کی طرف سے پے در پے وار کرکے شدید زخمی کردیا تھا، زخمی ہونےکے بعد شیر خدا کے لبوں پر جو پہلی صدا آئی وہ تھی کہ ’’ربِ کعبہ کی قسم آج علی کامیاب ہوگیا‘‘۔ آپ کا روضہ مبارک عراق کے شہرنجف میں واقع ہے۔