Sunday, September 8, 2024

حدیبیہ پیپرز ملز کیس: اسحاق ڈار کہتے ہیں ان سے دباؤ میں بیان لیا گیا

حدیبیہ پیپرز ملز کیس: اسحاق ڈار کہتے ہیں ان سے دباؤ میں بیان لیا گیا
September 15, 2017

اسلام آباد (92 نیوز) حدیبیہ پیپرز ملز کیس کے سلطانی گواہ اسحاق ڈار کہتے ہیں ان سے دباؤ میں بیان لیا گیا تھا۔ تاہم بیان لیتے وقت مجسٹریٹ کا اسحاق ڈار سے کیا مکالمہ ہوا ؟ مکالمے نے سارا راز فاش کر دیا۔:

حدیبیہ پیپرز ملز کے سلطانی گواہ اسحاق ڈار 25 اپریل 2000 کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ لاہور کی عدالت میں پیش ہوئے۔ مجسٹریٹ نے ان سے پوچھا آپ کوعلم ہے آپ کس لئے عدالت میں حاضر ہیں۔ اسحاق ڈار نے جواب دیا مجھے علم ہے میں مجسٹریٹ لاہور کی عدالت میں پیش ہوں۔ سوال ہوا ؟ کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ عدالت میں کس وجہ سے حاضر ہوئے ؟ اسحاق ڈار نے کہا جی ہاں مجھے معلوم ہے کہ میں رضاکارانہ طور پر بیان قلمبند کرانے آیا ہوں ۔ پوچھا گیا کہ کیا آپ با قائمی ہوش و حواس اپنا بیان قلمبند کرائیں گے ۔ سلطانی گواہ بولے جی ہاں میں باقائمی ہوش وحواس اپنی مرضی بیان قلمبند کراؤں گا ۔

ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے پوچھا آپ اپنی مرضی اور بغیر کسی دباؤ کے بیان دینا چاہتے ہیں ؟ اسحاق ڈار نے جواب دیا جی ہاں! اپنی مرضی اور بغیر کسی تشدد یا دباؤ کے بیان قلمبند کراؤں گا ۔ اسحاق ڈار سے پوچھا گیا آپ کو معلوم ہے اگر آپ اس بیان سے منحرف ہوئے یا کسی مرحلے پر مکر گئے تو یہ بیان آپ کے خلاف بھی استعمال ہو سکتا ہے ۔ اسحاق ڈار نے برملا جواب دیا جی ہاں ! مجھے معلوم ہے میں اپنے بیان سے منحرف ہوا تو حسب ضابطہ قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

مجسٹریٹ سے مکالمے کے بعد بھی اسحاق ڈار ولد میاں چنن ڈار کو قریباً نصف گھنٹہ کی مہلت دی گئی کہ وہ اطمینان سے عدالت میں ہی بیٹھ کر اپنے بیان پر سوچ بچار کر لیں ۔