Saturday, April 20, 2024

حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی کاکیس ، عدالت نے نادرا کے اختیارات پر سوالات اٹھا دیے

حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی کاکیس ، عدالت نے نادرا کے اختیارات پر سوالات اٹھا دیے
October 13, 2020

اسلام آباد ( 92 نیوز) حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نادرا کے اختیارات پر سوالات اٹھا دیئے ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ  نے جے یو آئی رہنما کی شہریت منسوخی کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ سابق سینیٹر حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ کس بنیاد پر بلاک کیاگیا؟، نادرا اپنےاختیارات کا غلط استعمال کر رہا ہے،  واضح کیا کہ  شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی برداشت نہیں کریں گے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ حمداللہ  تو پارلیمنٹ کے رُکن رہ چکے ہیں  ، ان کا بیٹا ابھی ملٹری اکیڈمی سے پاس آؤٹ ہوا ، کیا اِن کی شہریت پر شک کیا جا سکتا ہے؟ ، یہ تو ایلیٹ کلاس سے ہیں، نادرا عام آدمی کیساتھ  کیا کرتا ہوگا؟۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کون سے کیسز میں شہریت نہ ہونے کی بنا پر شناختی کارڈ بلاک کئے گئے ، کیا نادرا آنکھیں بند کرکے کارڈ بلاک کر دیتا ہے؟۔

 وکیل نادرا نے بتایا شناختی کارڈز  رپورٹس پر بلاک نہیں کیے جاتے  ، پہلے شہری کو شوکاز نوٹس جاری کیا جاتا ہے جس پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کیا اور  کہا جب اختیار ہی نہیں تو نادرا شوکاز نوٹس کیوں جاری کرتا ہے۔

عدالت شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی برداشت نہیں کر سکتی ، کیا نادرا کو معلوم ہے کہ ان کے اقدام کے اثرات کیا ہوتے ہیں ، ہم اِس معاملے کو ایک ہی بار طے کریں گے کہ آئندہ ایسا نہ ہو، عدالت نے دلائل سننے کے بعد حافظ حمد اللہ کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔