Sunday, May 19, 2024

جے یو آئی س کے سربراہ مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں شہید

جے یو آئی س کے سربراہ مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں شہید
November 2, 2018
راولپنڈی (92 نیوز) پاکستان ایک اور جید عالم دین سے محروم ہو گیا، جے یو آئی س کے سربراہ مولانا سمیع الحق کو گھر میں گھس کر شہید کر دیا گیا۔ جے یو آئی س پشاور کے صدر نے شہادت کی تصدیق کر دی۔ قاتلانہ حملے  کے نتیجے میں  مولانا سمیع الحق کی شہادت کی خبر دیکھتے ہی دیکھتے ملک بھرمیں  پھیل گئی۔ اُن کے بیٹے مولانا حامد الحق  کے مطابق مولانا سمیع الحق  نماز عصر کے بعد اپنے کمرے میں آرام کے لئے گئے تب  نشانہ بنایا گیا ۔۔ قاتل نے تیز دھار آلے سے مولانا سمیع الحق کے سینے ، چہرے اور بازوؤں پر وار کئے۔ قاتل پوری منصوبہ بندی کے ساتھ آئے ۔۔پہلے گارڈ کو فائرنگ کر کے قتل کیا  اُس کے بعد مولانا سمیع الحق کے کمرے کا رخ کیا جہاں پہلے اُنہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد چاقو کے وار کئے گئے۔ قاتلانہ حملے کی خبر سامنے آتے ہی لوگوں کی بڑی تعداد نے پہلے اُن کے گھر اور بعد میں اسپتال کا رخ کیا۔ مولانا سمیع الحق کو اسپتال منتقل کیا گیا تاہم خون زیادہ بہنے کی وجہ سے وہ جانبر نہ ہو سکے اور اپنے خالق حقیقی کو جا ملے ۔۔مولانا سمیع الحق جے یو آئی س کے سربراہ تھے۔ وزیر اعظم عمران خان اور صدر مملکت عارف علوی، اسیپکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہیٰ ، اور چودھری شجاعت حسین  سمیت ملکی سیاسی اور مذہبی قیادت نے مولانا سمیع الحق کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا ہے وزیر مملکت برائے داخلہ شہر یار خان آفریدی نے مولانا سمیع الحق پر حملے کی مذمت اور انکی شہادت پر اظہار افسوس کیا۔ انہوں نے کہا مولانا سمیع الحق کی سیاسی اور مذہبی حوالے سے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے  بھی جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہونے کے واقعہ کی شدید مذمت کی۔ وزیر اعلیٰ نے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی۔ وزیراعلیٰ نے افسوسناک واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ مولانا سمیع الحق مشہور مذہبی اسکالر، عالم اور سیاست دان تھے۔ ان کا طالبان کے رہنما ملا محمد عمر کے ساتھ قریبی تعلق تھا۔ مولانا سمیع الحق اس وقت دار العلوم حقانیہ کے مہتمم اور سربراہ تھے۔مولانا صاحب دفاع پاکستان کونسل کے چئیرمین بھی رہے۔ وہ متحدہ مجلس عمل کے بانی رکن اور حرکت المجاہدین کے بانی بھی تھےوہ سینیٹ کے رکن بھی رہے۔ مولانا سمیع الحق 18 دسمبر1937 میں اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد  کا نام مولانا عبد الحق تھا۔ انہوں نے 1946 میں دار العلوم حقانیہ میں تعلیم شروع کی جس کی بنیاد ان کے والد محترم نے رکھی تھی۔ وہاں انہوں نے فقہ، اصول فقہ، عربی ادب، منطق (logic)، عربی زبان، تفسیر اور حدیث کا علم سیکھا۔ ان کو عربی زبان پر عبور حاصل تھا لیکن ساتھ ساتھ پاکستان کی قومی زبان اردو اور علاقائی زبان پشتو میں بھی کلام کرتے تھے۔ مولانا سمیع الحق افغانستان میں طالبان کے دوبارہ بر سر اقتدار آنے کی کھلے طور پر حمایت کرتے تھے۔۔۔کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے پولیو کے حفاظتی قطرے پلانے سے روکنے پر مولانا سمیع الحق نے 9 دسمبر 2013 کو پولیو کے حفاظتی قطروں کی حمایت میں ایک فتوی جاری کیاتھا۔۔۔مولاناسمیع الحق ان علما میں بھی شامل تھے جنہوں نے خودکش حملوں اور دہشت گردی کوحرام قرار دینے کا فتوی دیا تھا۔ کے پی کے کی حکومت نے 2013 میں مولانا سمیع الحق کی حمایت حاصل کرلی تھی جو2018 کے انتخابات میں جاری رہی۔۔۔پی ٹی آئی کی حکومت نے مدرسہ کے لئے خصوصی گرانٹ بھی دی تھی۔ سینیٹ میں پیش کئے جانے والے پہلے شریعت بل کے محرکین میں مولانہ سمیع الحق شامل تھے۔