Sunday, May 12, 2024

جی ایس پی پلس کیلئے سزائے موت کاخاتمہ،این جی اوز پالیسی پر نظرثانی قبول نہیں، ‏وزیر اعظم

جی ایس پی پلس کیلئے سزائے موت کاخاتمہ،این جی اوز پالیسی پر نظرثانی قبول نہیں، ‏وزیر اعظم
January 30, 2019
اسلام آباد ( 92 نیوز ) وزیر اعظم نے جی ایس پی پلس مراعات کے لئے یورپی یونین کی شرائط مسترد کر دیں ۔ گزشتہ روز جی ایس پی پلس کے حوالے سے اجلاس میں ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کو یورپی یونین کی طرف سے جی ایس پی مراعات برقرار رکھنے کیلئے 10نکاتی مطالبات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ  پورپی یونین کے مشن نے اکتوبر 2018 میں پاکستان کا دورہ کیا ،جس میں پاکستان کی طرف سے گڈ گورننس، ہیومین رائٹس،لیبر رائٹس انوائرمنٹ پروٹیکشن سمیت 27 عالمی کنونشنز پر عملدرآمد کا جائزہ لیا ۔ یورپی یونین نے اب پاکستان کو اپنے 10 نکاتی مطالبات پیش کر دیئے جن پر رواں سال جون تک عملدرآمد کرنے کا کہا گیا ہے ۔ان مطالبات میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرے ،صحافیوں ،وکلا، انسانی حقوق کارکنوں کے قتل غارت کو روکا جائے اور ایسے کیسز کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے ۔ یورپی یونین نے کہا کہ این جی اوز کیلئے سازگار ماحول پیدا کیا جائے ،اور انٹرنیشنل این جی اوز کی رجسٹریشن پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیا جائے ، سزائے موت کے قانون کو ختم کیا جائے اور اس حوالے سے قانون کو تبدیل کرنے کیلئے قانون سازی کی جائے ۔ شرائط میں کہا گیا کہ چائلڈ لیبر اور جبری مشقت کے خاتمہ کیلئے عالمی چائلڈ لیبر لاز پر عملی اقدات کئے جائیں،لیبر لاز کے تحت ایسوسی ایشن بنانے کی آزادی ہونی چاہیے اور ایکسپورٹ پراس زونز اور سپیشل اکنامک زونز میں کام کرنے کی جگہ پر محنت کشوں کی صحت اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے ۔ یورپی یونین نے کہا کہ اقوام متحدہ سے تعاون  کو مضبوط کیا جائے ،نیشنل کمیشن آف رائیٹس چائلڈ،مینارٹیز کمیشن،نیشنل کمیشن آف سٹیٹس آف وومن، شماریات بیورو،اور نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کو مضبوط اور آزاد ادارہ بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ ملکی مفاد سب سے زیادہ مقدم ہے ،اس حوالے سے سزائے موت اور آئی این جی اوزکی پالیسی کا جائزہ لینے کا مطالبہ تسلیم کرنا ممکن نہیں کیونکہ پاکستان کو اس وقت امن وامان کی بحالی کے چیلنجز کا سامنا ہے ،انسانی حقوق اور دیگر مطالبات پر عملدرآمد ضرور کیا جائے گا۔ اجلاس میں  وزیراعظم عمران خان کو بریفنگ دی گئی ہے کہ جبری گمشد گیوں کو جرم قرار دینے کیلئے ضابطہ فوجداری میں ترمیم کی جا رہی ہے ۔وزیر اعظم سیکرٹریٹ کے مطابق عمران خان کی زیر صدارت منگل کو جنرلائز سسٹم آف پریفرینس(جی ایس پی) سے متعلق اہم اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری ، وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی،وزیرانسانی حقوق شیریں مزاری،مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا ملک میں جبری مشقت کے خلاف سخت اقدامات کئے جائیں ۔ پبلک مقامات،اسلام آباد کلب،جمخانہ کلب اور دیگرمقامات پر ملازمین سے متعلق ہتک آمیز سائن بورڈز کو فوری ہٹایا جائے اور یہ کارروا ئیاں بلاتفریق و امتیاز یکساں طور پر کی جائیں۔ وزیراعظم نے ادارہ شماریات کو ملک بھر میں چائلڈ لیبر کے اعدادو شمار پر سروے کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ایسے بچوں کی تعلیم اور غربت سے متعلق تجاویز بھی تیار کی جائیں۔ علاوہ ازیں نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کے سلسلے میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کے پراجیکٹ سے نہ صرف کم آمدنی والے افراد کو گھر کی سہولت میسر آئے گی بلکہ معیشت کا پہیہ چلے گا اور نوجوانوں کو نوکریوں کے مواقع میسر آئیں گے ۔ اجلاس میں وزارتِ خزانہ اور سٹیٹ بنک کی جانب سے ہاؤسنگ فنانسنگ کے ضمن میں بینکوں کو مراعات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا،مراعات کا اعلان جلد کر دیا جائے گااورکم آمدنی والے افراد کے لیے اپنے ذاتی گھروں کے حصول کے خواب کو ممکن بنانے کے لیے ہر ممکنہ سہولت فراہم کی جائے گی۔ دریں اثنا وزیر اعظم آفس میں ٹیکنالوجی کی حامل علمی معیشت کے بارے میں ٹاسک فورس کا اجلا س ہوا۔ وزیراعظم نے کہا ہماری حکومت معیشت کی اصلاح و بہتری اور بے پناہ انسانی وسائل سے بھرپور استفادہ کیلئے ٹیکنالوجی کی جانب منتقلی پر توجہ دی رہی ہے ۔ ڈاکٹر عطاالرحمن نے ٹیکنالوجی کی حامل معیشت کی جانب پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ دی۔ دریں اثنا وزیر اعظم سے آئی بی ایم کینیا کے سینئر ریسرچ منیجر ڈاکٹر چیرٹی وایوا نے وفد کے ہمراہ ملاقات کی جس میں بزنس کو آسان بنانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیاگیا۔