Sunday, June 2, 2024

جہانگیر ترین نا اہلی کیس ، سپریم کورٹ نے اراضی کی دستاویزات کو نا مکمل قرار دے دیا

جہانگیر ترین نا اہلی کیس ، سپریم کورٹ نے اراضی کی دستاویزات کو نا مکمل قرار دے دیا
October 17, 2017

اسلام آباد ( 92 نیوز ۹ سپریم کورٹ نے جہانگیرترین نااہلی کیس میں18 ہزار ایکڑ زرعی اراضی کی لیز اور ادائیگی کے دستاویزات کو نامکمل قرار دے دیا ۔ چیف جسٹس نے کہا متعلقہ ریونیو افسران کوطلب کریں یا کمیشن بنائیں، آپ کیا چاہتے ہیں؟ ۔ جسٹس فیصل عرب بولے بوگس ادائیگیوں کوعموماً زرعی آمدن ظاہر کیا جاتا ہے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جہانگیرترین نااہلی کیس کی سماعت کی تگو جہانگیر ترین کے وکیل سکندربشیر نے 18 ہزارایکڑزرعی زمین کی اصل لیز، جمع بندی اورکراس چیک سمیت دیگردستاویزات جمع کرانے کا بتایا ۔
چیف جسٹس نے دستاویزات کو نامکمل قراردیتے ہوئے کہا کہ دستاویزمیں خسرہ اورگرداوری شامل نہیں صرف لیزمعاہدے سے حقائق واضح نہیں ہوئے دستاویزسے ثابت کریں زمینوں پر جہانگیر ترین کاشتکاری کررہے ہیں ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کیا چاہتے ہیں، ریونیو افسران کوطلب کریں یا لیز پریکٹس کاجائزہ لینے کیلئے کمیشن تشکیل دیں؟ کراس چیک کے ذریعے ادائیگیاں بھی غیرمعمولی ہیں۔ وکیل پہلے روز سے جانتا تھا کہ اراضی پر کاشتکار ثابت کرنے کی کوئی دستاویز موجود نہیں ہے ۔
سکندر بشیرنے کہا کہ لیز معاہدوں کے تحت ادائیگیاں زمیندارخاندانوں کے سربراہوں کو کی گئیں ہیں ۔ درحقیقت زمین جہانگیرترین کے زیرکاشت ہے جس کا آبیانہ بھی ادا کیا جاتا ہے ۔ جس میں موضع اورنام شامل ہوتا ہے ۔ اراضی مالکان نہیں چاہتے کہ لیز معاہدے ریکارڈ میں آئے ۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جہانگیرترین کے پاس کاشتکاری اورقبضہ کا کوئی سرکاری ریکارڈ نہیں ۔
جسٹس فیصل عرب نے نقشے پر اراضی ظاہر کرنے کا سوال کیا تو وکیل نے کہا اراضی کے نقشہ مہیا کیا جاسکتا ہے ۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ شوگر ملز مالکان قرض دیتے وقت زمین کی دستاویزات اپنے پاس رکھتے ہیں ۔ چیف جسٹس نے خسرہ اور گرداوری طلب کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا حاجی خان اوراللہ یار ڈرائیور ہیں ۔ وکیل نے لاعلمی کا اظہار کیا ۔ عدالت نے کیس کی سماعت کل تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔