Friday, April 26, 2024

جھوٹی گواہی پر تفتیشی کو بھی مجرم بنایا جائیگا ، چیف جسٹس پاکستان ‏

جھوٹی گواہی پر تفتیشی کو بھی مجرم بنایا جائیگا ، چیف جسٹس پاکستان ‏
November 23, 2019
لاہور ( 92 نیوز) چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ جھوٹی گواہی  پر تفتیش کو بھی مجرم بنایا جائے گا، غلط بیان دینا بذات خود ایک جرم ہے ، باپ دادا کو بھی مجرم بنا دیا جاتا ہے ، عدالت کو بطور عدالت ہی اپنا کام کرنا چاہئے ، انصاف کی فراہمی کے لئے ماڈل کورٹس بنائیں ۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ میرا پولیس سے تعلق 1976 سے ہے ، میں نے بھی کرائم کیسز کو سنتے ہوئے عدالت کی عظمت کا خیال رکھا، اب مجھے پولیس اصلاحات کی کمیٹی کی صدارت کا موقع ملا  ہے ، ہمیشہ عدالت میں پیش ہونےو الوں کو احترام دیا ، جلد فیصلوں کے لئے ماڈل کورٹ بنائیں ، اگر حکام اپنا کام کر رہے ہوں تو عدالت کو  مداخلت کی ضرورت نہیں پڑتی ۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پولیس شکایات سیل میں ہونے والی شکایات کا فوری ازالہ کیا جائے ، اعلی  حکام کی عدالت میں بار بار پیشی کوئی اچھی روایات نہیں ،جب کوئی مسئلہ عوامی توجہ حاصل کرتا ہے تو سوموٹو کی توقع کی جاتی ہے ، اگر ادارہ پہلے سے ہی متحرک ہو تو ہمیں نوٹس لینے کی ضرورت نہ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی کا مشکور ہوں جنہوں نے ہر ضلع کی سطح پر ایس پیزلگائے  ،  ایک لاکھ 20 ہزار شکایات میں سے 80 ہزار شکایات ایس پیز کی سطح پر حل ہو گئیں ، صرف بہترین اقدامات کے باعث ہی عدالت نے بہترین نتائج دیے ، پولیس، وکلاء اورججز کی ان تھک محنت سے زبردست نتائج حاصل ہوئے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سپریم کورٹ انصاف کی اعلیٰ ترین آخری عدالت ہے، اگر پہلے ہی دن مداخلت کریں  تو معاملہ الجھ جاتا ہے، ماضی کی غلطیوں سے بچنے کےلیے ضلعی تعین کمیٹیوں کا کردار اہم رہا، ماڈل کورٹس نے اب تک 77ہزار درخواستوں پر مقدمات نمٹائے، اصلاحات کی بدولت ہائیکورٹس میں اپیلوں کے دائرہونے میں پندرہ فیصد کمی ہوئی۔