Friday, April 26, 2024

جھوٹی گواہی دینے والے پولیس رضا کار کا کیس انسداد دہشتگردی عدالت منتقل

جھوٹی گواہی دینے والے پولیس رضا کار کا کیس انسداد دہشتگردی عدالت منتقل
February 20, 2019
اسلام آباد (92 نیوز) جھوٹی گواہی دینے والے پولیس رضا کار کا کیس انسداد دہشتگردی عدالت کو بھیج دیا گیا۔ قتل کیس میں جھوٹی گواہی دینے والا قومی رضاکار محمد ارشد کی وضاحت مسترد کر دی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے سوالات کی بوچھاڑ کر دی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جھوٹی گواہی پر ایک شخص کو سزائے موت ہوئی، قانون کہتا ہے جھوٹے گواہ کو سزائے موت دی جائے۔ چیف جسٹس نے محمد ارشد کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ آپ نے بالکل جھوٹی گواہی دی۔ حلف میں کہا جاتا ہے جھوٹ بولوں تو اللہ کا قہر نازل ہو۔ ممکن ہے اللہ کو قہر نازل کرنا منظور ہو گیا ہو۔ آپ نے کہا کہ چھرے آپ کی پینٹ پر بھی لگے۔ کیا آپ نے لوہے کی پتلون پہنی ہوئی تھی؟۔ بچوں کے بارے میں جھوٹا حلف اٹھاتے وقت سوچنا تھا۔ بازو پر لگنے والا چھرا کیسے نکالا ملزم نے صحافیوں کے سوال پر عجیب منطق پیش کر دی۔ عدالت نے جھوٹی گواہی دینے والے پولیس رضا کار کا کیس انسداد دہشت گردی کی عدالت کو ارسال کر دیا اور قرار دیا کہ دہشتگردی کی عدالت جھوٹ بولنے پر سیشن کورٹ میں شکایت دائر کرے اور  سیشن کورٹ شکایات پر قانونی کارروائی عمل میں لائے  کیونکہ سپریم کورٹ خود ٹرائل نہیں کر سکتی۔