Saturday, May 11, 2024

سپریم جوڈیشل کونسل کیخلاف جسٹس قاضی فائز کی درخواستوں پر سماعت کرنیوالابینچ تحلیل

سپریم جوڈیشل کونسل کیخلاف جسٹس قاضی فائز کی درخواستوں پر سماعت کرنیوالابینچ تحلیل
September 17, 2019
اسلام آباد ( 92 نیوز) سپریم جوڈیشل کونسل کیخلاف سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواستوں پر سماعت کرنے والا 7رکنی بینچ تحلیل ہو گیا۔ جسٹس عمرعطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی لارجر بینچ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسی کی درخواست پر سماعت کی ، جسٹس قاضی فائز عیسی کے وکیل منیر اے ملک نے دلائل کا آغاز کیا  اور بینچ پر اعتراض اٹھا دیا ۔ مینر اے ملک نے کہا اس بنچ میں کچھ ججز کو مقدمہ سننے سے انکار کر دینا چاہیے ، سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبران کے علاوہ باقی ججز پرمشتمل فل کورٹ بنانے کی استدعا کردی۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ کہ کون سے عوامل سے جج کی جانبداری ثابت ہوتی ہے؟،  عدالت کا ہرجج اپنی ذمہ داری آئین اور قانون کے مطابق ادا کرتا ہے، کسی جج کی کسی مقدمے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے ،  جج کی جانبداری کا کہہ کر آپ غلط جانب جا رہے ہیں۔ وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ جن ججز نے چیف جسٹس بننا ہے ان کی دلچسپی ہے ، جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے   کہ آپ نے عدلیہ کو مضبوط کرنا ہے کسی جج پر ذاتی اعتراض نہ اٹھائیں، اعتراض سے لوگوں کا عدلیہ پر اعتماد بھی مجروح ہوگا، یہ محض افواہوں کا دروازہ کھولنے کی بات ہے ،  کسی جج نے 2025 میں چیف جسٹس بننا ہے ، کیا آپ چاہتے ہیں وہ مقدمہ سننے سے انکار کردیں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے جسٹس قاضی فائز عیسی کے وکیل کا اعتراض مسترد کردیا اور ریمارکس دئیے کہ  عدالتی فیصلے موجود ہیں کسی جج کو مقدمہ چھوڑنے پرمجبور نہیں کیا جا سکتا ۔ کیس کی سماعت میں آدھے گھنٹے کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو بینچ ٹوٹ گیا ، جسٹس سردار طارق اور جسٹس اعجاز الاحسن نے سماعت سے معذرت کرلی۔  جسٹس سردار طارق نے کہا کہ اعتراضات کے باعث بینچ سے نہیں اٹھ رہا بلکہ صبح سے ہی سماعت سے انکار کا ذہن میں تھا ،  درخواست مسترد ہوجاتی ہے تب بھی ہمارے لئے کچھ نہیں۔ نئے بینچ کی تشکیل کیلئے کیس چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کو بھجوا دیا گیا۔