Thursday, April 18, 2024

جو حق حکمرانی نہیں رکھتے وہ کیوں بیٹھے ہیں ، چیف جسٹس پاکستان

جو حق حکمرانی نہیں رکھتے وہ کیوں بیٹھے ہیں ، چیف جسٹس پاکستان
January 2, 2019
اسلام آباد (92 نیوز) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے جنگلات اراضی  الاٹمنٹ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ جو  حکمرانی کا حق ہی نہیں رکھتے وہ کیوں بیٹھے ہیں ۔ سندھ میں جنگلات کی زمین واگزار نہ کرانے پر سپریم کورٹ نے حکومت سندھ کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کیا ، چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ کبھی سوچا بھی نہیں تھا حکومت غیر قانونی کام کو تسلیم کرے گی اور کاروائی نہیں کرے گی ، اپ نے کام نہیں کرنا تو عہدہ چھوڑ دیں، جو حکمرانی کا حق ہی نہیں رکھتے وہ کیوں بیٹھے ہیں۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ   30 اکتوبر کے عدالتی حکم پر صوبائی کابینہ نے ابتک عمل نہیں کیا،کیا جنگلات کی تمام اراضی واگزار کروا لی گئی ہے ۔ درخواستگزار نے آگاہ کیا کہ بحریہ ٹاؤن کو کراچی میں جنگلات کی 11 ہزار ایکڑ، نواب شاہ میں 4 ہزار ایکڑ اراضی دی گئی گئی، ساری زمین سابق صدر کی ہدایت پر الاٹ کی گئی۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا وزیر جنگلات اور متعلقہ ادارے کہاں ہیں، ملک ریاض کو بولنے کا شوق ہے تو وہ بھی آ جائیں لیکن بحریہ ٹاون کے وکیل کو التوا نہیں دیں گے ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ بحریہ ٹاؤن کو جنگلات کی زمین کیسے ملی،ہزاروں ایکڑ پر قبضہ ہے، چھڑواتے کیوں نہیں۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا وزیراعلیٰ کے احکامات سے جنگلات کی زمین الاٹ ہورہی ہے ۔ عدالت نے تمام فریقین سے طلب کرتے ہوئے سماعت 8 جنوری تک ملتوی کردی۔