Saturday, September 21, 2024

جو بل پاس ہو سکتا تھا، وہ بھی حکومت نے متنازعہ بنا دیا، بلاول بھٹو

جو بل پاس ہو سکتا تھا، وہ بھی حکومت نے متنازعہ بنا دیا، بلاول بھٹو
July 30, 2020
کراچی (92 نیوز) چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری حکومت پر خوب گرجے برسے، بولے جو بل پاس ہو سکتا تھا،وہ بھی حکومت نے متنازعہ بنا دیا، نہیں چاہتے ایف اے ٹی ایف کی آڑ میں آمریت لے آئیں، کشمیر کا سفیر کلبھوشن کا وکیل بن چکا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے گرین پاسپورٹ کی دنیا بھر میں عزت ہو۔ ہم جمہوریت چاہتے ہیں، لیکن ہم یہ نہیں چاہتے کہ ہر طرح کا بل منظور کروالیا جائے۔ فیٹف کا نام لے کر اس حکومت کو یہ اختیار نہیں دیا جا سکتا ہے کہ کسی بھی شہری کو چھ ماہ کے لئے قید میں ڈال دیا جائے، فیٹف کے مطالبات میں بھی اس طرح کی کوئی شق نہیں ہے۔ حکومت جھوٹ کی بنیاد پر یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ فیٹف کی آڑ میں این آراو اورنیب کو جوڑا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے شروع میں کہا تھا نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتا، جسٹس باقر کے فیصلے کے بعد نیب اور جمہوریت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، کلبھوشن آرڈیننس حکومت نے  پیش کیا۔ حکومت کہتی ہے کہ یہ تو انٹرنیشل عدالت نے کیلئے یہ بل لا رہے ہیں، آج وزیر اعظم عدلیہ میں اپیل کررہے ہیں کہ کلبھوشن کو وکیل دیا جائے۔ ہم نے اعتراض کیا تو انہوں نے این آر او این آراو کہنا شروع کردیا۔ این آر او این آر او کا شور مچا کر اصل این آر او کو چھپایا جا رہا ہے۔ انہوں نے مالم جبہ، بی آر ٹی، بلین ٹری، آٹا اور چینی چوری پر این آر او دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ علیمہ خان کی جائداد کا حساب مانگا جائے تو یہ اس کا کوئی جواب نہیں دیتے، شہزاد اکبر اگر قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سے حساب مانگ رہے ہیں تو اپن ابھی حساب دیں۔ قرآن میں پہلا لفظ ہے اقرا (ریڈ) ، یعنی علم حاصل کرو، یہ کیسے پڑھنے پر پابندی لگا سکتے ہیں۔ پنجاب اسمبلی کس طرح کتابوں پر پابندی لگانے کا قانون پاس کرسکتی ہے۔ چئیرمین پیپلز پارٹی بولے کہ سندھ میں سب سے زیادہ کورونا ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں۔ سنسر شپ پر دھاندلی ہو رہی ہے، ہر صورت میں ٹیسٹنگ کی ضرورت ہے، اگر آپ ٹیسٹ نہیں کر رہے ہیں تو آپ عوام سے دشمنی کر رہے ہیں۔ ہمیں وباء کا مقابلہ کرنا ہے، لیکن یہ مقابلہ دھاندلی یا فوٹوشاپ سے نہیں کرسکیں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ کل ہم نے ہر جگہ اس بل کے خلاف اعتراض کیا تھا، جب یہ قومی اسمبلی میں آیا تو اسپیکر اسمبلی نے اس کو مسترد کردیا، ن لیگ کی مرضی ہے کہ وہ کس کو اپنے نمائندے کے طور پر آگے کرتی ہے، شہباز شریف پارٹی صدر ہیں، ہم ان سے مل کر آئے ہیں۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ پی ٹی آئی کے ممبرز بھی ناراض ہیں۔ ہم پی ٹی آئی کے اتحادیوں کو ملا کر بھی چل سکتے ہیں، اس طرح اسمبلی کو پی ٹی آئی کا جلسہ بننے سے روکا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو ہر معاونین خصوصی کے خلاف ایکشن لینا چاہئے، شاہد خاقان نے کہا کہ بہت سارے بل ہیں، اور وہ بہت ہی خطرناک بل ہیں، کلبھوشن بل ہو یا کوئی بھی اس کو قومی اسمبلی میں لانا چاہئے اور اسمبلی میں ڈسکس ہونے چاہئیں، اس حکومت نے پاکستانی پاسپورٹ کو عزت دلوانا تھا، کیا عزت دلوائی؟۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ آپ خواجہ آصف کی، میری یا مولانا کی زبان بندی کرکے ہمارے زبان بندی نہیں کررہے یہ عوام کی زبان بندی ہے۔ اگر ہم نے فیٹف کو کہا کہ اسمبلی میں ہماری زبان بندی کی گئی ہے تو یہ کیا کریں گے۔ علم پر تعلیم پر اسلام کا نام لے کر پابندی نہیں لگا سکتے، پنجاب اسمبلی کو ایک بار پھر کہتا ہوں کہ اس پر نظر ثانی کریں، اس بل پر پنجاب اسمبلی میں ہماری پارٹی اپنا کردار ادا کرے گی۔ عمران خان نے خود سب سے زیادہ ایمنسٹی لی ہے۔