Friday, April 19, 2024

جنرل قمر باجوہ کی آرمی چیف کے عہدے پرنئی تعیناتی

جنرل قمر باجوہ کی آرمی چیف کے عہدے پرنئی تعیناتی
November 29, 2019
اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی مشروط اجازت دے دی ۔ عدالت نے فیصلے میں کہا آرمی چیف کی توسیع آج رات 12 بجے سے شروع ہوگی اور موجودہ تقرری قانون سازی سے مشروط ہوگی۔ چھ ماہ بعد جنرل قمر جاویدباجوہ کی مدت ملازمت، مراعات اور دیگر معاملات نئی قانون سازی کے مطابق طے ہوں گے۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ آرمی چیف کی نئی مدت ملازمت 28 نومبررات بارہ بجے سے شروع ہوگی۔ سپریم کورٹ نےفیصلے میں لکھا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی تقرری یا مدت ملازمت میں توسیع ہمارے سامنے چیلنچ کی گئی، تین روز کے دوران جو سماعت ہوئی اس میں وفاقی حکومت آرمی چیف کی دوبارہ تقرری، ریٹائرمنٹ کی حد اور مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے موقف تبدیل کرتی رہی عدالت نے مزید کہا وفاقی حکومت آئین کی شق243(4)بی اور آرمی ریگولیشنز 255 کےدرمیان موقف تبدیل کرتی رہی،آج اٹارنی جنرل نے حکومت کی ایما پر وزیراعظم کے مشورے پر صدر سے منظور شدہ توسیع کی نئی سمری میں پیش کی جس کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ کو 28نومبر 2019 سے آرٹیکل 243(4)بی کے تحت آرمی چیف تعینات کیا جارہا ہے عدالتی فیصلے میں لکھا گیا آرٹیکل 243(4)بی، پاکستان آرمی ایکٹ 1952، پاکستان آرمی ایکٹ رولز 1954 اور آرمی ریگولیشنز 1998 کا بغور جائزہ لیا،اٹارنی جنرل کی معاونت کے باوجود ہمیں آرمی چیف یا کسی بھی جنرل کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے کوئی شق نہیں ملی، کہیں نہیں ملا آرمی چیف کی دوبارہ تقرری،مدت ملازمت میں توسیع یا ریٹائرمنٹ کو محدود یا معطل کیا جاسکتا ہے سپریم کورٹ نے لکھا اٹارنی جنرل نے بڑے زیرک انداز میں جوابات دینے کی کوشش کی جن کی پاکستان آرمی میں پریکٹس کی جارہی ہے لیکن اس کا قانون میں ذکر نہیں،آرٹیکل 243 واضح طور پر یہ مینڈیٹ ہے کہ وفاقی حکومت کی سپریم کمانڈ آف آرمڈ فورسز اورآرمڈ فوسز پرمکمل کنٹرول اور کمانڈ ہوگی عدالت نے لکھا کنٹرول کا اختیار صدر کے پاس ہوگا،آرٹیکل یہ بھی اختیار دیتا ہے کہ صدر قانون کے مطابق فوج میں توسیع اور نظم و نسق برقرار رکھنے کا مجاز ہوگا، یہ صدر ہی ہے جو وزیراعظم کے مشورے پردوسری تقرریوں کے علاوہ چیف آف آرمی اسٹاف کی تقرری کرسکتا ہے لیکن قانون آرمی چیف اور فوج کے جنرل کی مدت ملازمت میں توسیع، ریٹائرمنٹ اور تقرری کے بارے میں رہنمائی نہیں کرتا ججوں نے فیصلے میں مزید لکھا اٹارنی جنرل نے عدالت واضح طور پر یقین دہانی کرائی اور گارنٹی دی کہ اس پریکٹس کو ترمیم کرکے قانون میں شامل کیا جائے گا، وفاقی حکومت ا ضروری قانون سازی پر کام شروع کرے گی، اس کیلئے وفاقی حکومت کو چھ ماہ کا وقت دیا جاتا ہے ججوں نے لکھا عدالت سمجھتی ہے آرمی چیف فوج کی تربیت،نظم و نسق،تنظیم سازی اور فوج میں جنگی تیاریوں کا ذمہ دار ہوتا ہے،آرمی چیف جنرل ہیڈکوارٹرز کا چیف ایگزیکٹو بھی ہوتا ہے،عدالت تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس معاملے کو پارلیمنٹ کی صوابدیدپرچھورتی ہے،وفاقی حکومت اور پارلیمنٹ ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے آرمی چیف کی مدت ملازمت کے حوالے سے قانون سازی کرے۔ عدالت نے فیصلے میں کہا یہ بھی وفاقی حکومت اور پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ آرٹیکل 243 کو واضح کرے، اس لئے نئی ترمیم آنے تک جنرل قمر باجوہ کی بطور آرمی چیف تقرری آج سے6ماہ کیلئےکی جاتی ہے، چھ ماہ بعد جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت اور دیگر معاملات نئی قانون سازی کے مطابق ہوں گے،نیا قانون آرمی چیف کی مدت ملازمت اور ریٹائرمنٹ کے معاملات کا تعین کرے گا۔ عدالت نے فیصلے کی آخری سطور میں لکھا پٹیشن کو اوپر دی گئی شرائط پر نمٹایا جاتا ہے۔