Saturday, April 20, 2024

جلاوطن شریف فیملی نے جدہ میں فیکٹری کیسے لگا لی؟ سپریم کورٹ

جلاوطن شریف فیملی نے جدہ میں فیکٹری کیسے لگا لی؟ سپریم کورٹ
January 5, 2017

اسلام آباد (92نیوز) جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ شریف فیملی نے جلاوطن ہوکر جدہ میں فیکٹری کیسے لگا لی؟ ہم جلدی میں نہیں، ہر پہلو سنیں گے۔ وزیراعظم نے کاروبار سے علیحدہ ہونے کا کہا تو پھر فنڈز کہاں سے آئے؟ ادھر پی ٹی آئی کے وکیل نے قطری شہزادے کے خط کو من گھڑت قرار دے دیا جبکہ لارجر بینچ نے سوال اٹھایا ہے کہ مریم نواز زیرکفالت ہونے کے باوجود بینیفیشل اونر کیسے ہوسکتی ہیں۔ سماعت کل پھرہوگی۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے پاناماکیس کی سماعت کی۔ وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے عدالتی حکم کے مطابق وزیراعظم کے ادوار اقتدار کے حوالے سے رپورٹ پیش کی۔

جسٹس اعجاز افضل نے نعیم بخاری سے کہا کہ آپ کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ گلف اسٹیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم وزیراعظم کے بنک اکاونٹ میں رہی۔ اگر ایسا نہیں ہوا تو ہمیں مشکل ہو گی۔ ایسا لگتا ہے بارہ ملین درہم دو عشروں تک خرچ نہیں ہوئے۔

تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے قطری شہزادے کے خط پر دلائل میں کہا کہ وزیراعظم کے کسی بیان میں قطری خط کا کوئی ذکرنہیں۔ دبئی سے منتقل کی جانے والی رقم کا بھی کوئی ذکر نہیں۔ قطر میں سرمایہ کاری سے لگتا ہے نئی جائیدادیں خریدی گئیں۔

جسٹس گلزار احمد نےریمارکس دیے کہ قطری خط میں یہ نہیں لکھا آف شور کمپنیاں الثانی کی ملکیت ہیں۔ نعیم بخاری نے کہا کہ جائیداد کے معاملے سے قطری شہزادوں کو نکال دیں تو ساری جائیداد شریف فیملی کی ہے جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ باتوں سے کام نہیں چلے گا۔ شواہد بھی دینا ہونگے۔ جسٹس کھوسہ نے کہا کہ قطری خط وزیر اعظم کے بچوں کے موقف کی تائید میں لکھا گیا ہے۔

اگر خط نکال دیا تو بچوں کے موقف کی حیثیت کیا ہو گی۔ جسٹس کھوسہ نے نعیم بخاری سے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ وزیراعظم ایماندار نہیں اور آپ کیا صرف وزیراعظم کی نااہلی چاہتے ہیں یا کسی اور کی بھی۔ جس پر تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ وہ اسحاق ڈار، کیپٹن صفدر اور وزیراعظم کی نااہلی چاہتے ہیں۔ معزز عدالت نے نعیم بخاری کو ٹوکتے ہوئے کہا کہ پہلے زیرکفالت ہونے کے معاملے اور بینیفیشل مالک ہونے پر دلائل دیں۔

نعیم بخاری نے کہا کہ وزیراعظم نے 2011 کے گوشواروں میں مریم کو زیرکفالت ظاہر کیا۔ وزیراعظم نے مریم صفدر کو 12 کروڑ 98 لاکھ روپے تحفہ دیا۔ جس پر جسٹس اعجاز افضل نےاستفسار کیا کہ کیا تحفہ دینے سے بیٹی باپ کے زیرکفالت ہو سکتی ہے؟ مریم نواز زیرکفالت ہیں تو وہ بینیفیشل اونر کیسے ہو گئیں۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ اس کا مطلب ہے مریم نواز بینیفیشل اونر اور زیرکفالت ہیں تو پھر پوری پراپرٹی شریف فیملی کی ہوئی۔ نعیم بخاری نے کہا کہ یہی تو میرا کیس ہے کہ مریم زیرکفالت بھی ہیں اور بینیفیشل اونر بھی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔