Monday, September 16, 2024

جعلی ڈگری کیس: سندھ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کو زیر التواء مقدمات کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کا حکم

جعلی ڈگری کیس: سندھ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کو زیر التواء مقدمات کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کا حکم
February 9, 2018

اسلام آباد (92 نیوز) جعلی ڈگری کیس میں ایگزیکٹ پر ایک بار پھر پکڑ سخت۔ سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کو زیر التواء مقدمات کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان کا وقار سٹیک پر ہے۔ قوم کو شرمندہ نہیں ہونے دینگے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے ایگزیکٹ جعلی ڈگری کیس کی سماعت کی۔ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اور ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب شیخ عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یونیورسٹیاں تو کسی قانون کے تحت بنتی ہیں۔ 2006ء سے 2015ء تک جعلی ڈگریوں کا کاروبار ہوتا رہا۔ اگرجعلی ڈگریوں کا معاملہ درست ہے تو لوگوں سے فراڈ ہوا۔

شعیب شیخ نے بولنا چاہا تو چیف جسٹس نے انہیں خاموش رہنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے خلاف خبریں چلتی ہیں تو ہتک عزت کا دعویٰ کر دیں۔ الزمات کو ثابت کرنا استغاثہ کا کام ہے۔

معاملہ ملکی وقار کا ہے۔ قانون کے مطابق معاملات کو ڈیل کرنا ہوگا۔ چیف جسٹس کا یہ بھی کہنا تھا کہ عوام میں افواہیں تھیں اسلام آباد کی عدالت کے جج نے ضمانت کے لئے پیسے لئے۔ اس جج کےخلاف کیا کارروائی ہورہی ہے؟

عدالت نے رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کی کاپی منگوا لی۔ عدالت نے شعیب شیخ سمیت ساتوں ملزمان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ اوراسلام آباد ہائیکورٹ کو مقدمات کا فیصلہ ایک ماہ جبکہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کراچی کو فیصلہ 2 ماہ میں کرنے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے ایف آئی اے کو حکم دیا کہ وہ پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرے۔ عدالت نے پی بی اے کی درخواست پر متعلقہ فریقین کو نوٹسز بھی جاری کردیئے۔