Friday, April 26, 2024

جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت 30 مئی تک ملتوی

جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت 30 مئی تک ملتوی
May 21, 2019
اسلام آباد ( 92 نیوز) جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے ، ملزمان کو ریفرنس کی نقول آج بھی فاہم نہ کی جا سکیں جب کہ ملزمان کی حاضری بھی نامکمل رہی ، عدالت نے سماعت 30 مئی تک ملتوی کر دی ۔غیرقانونی ٹھیکوں کے کیس میں تیرہ جون تک ضمانت ملی گئی۔ جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ایک اور پیشی ہوئی ، نامکمل دستاویزات اور نامکمل حاضریاں  کیس کی کارروائی کو آج بھی آگے بڑھانے میں رکاوٹ رہیں ۔ سابق صدر آصف علی زرداری اپنی ہمشیرہ فرتال تالپور کے ہمراہ احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کے روبرو پیش ہوئے ، انور مجید اور عبدالغنی مجید کی عدم پیشی پر عدالت برہم  ہو گئی ۔ نیب حکام نے آگاہ کیا کہ ملزمان کی منتقلی سے متعلق حکومت سندھ نے ہمارے کسی خط کا جواب تک نہ دیا۔ جج ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ پتہ نہیں کیوں یہ ملزمان کو وہاں رکھ کر بیٹھے ہیں ، چیف سیکرٹری سندھ اور سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل کو شوکاز نوٹس جاری کردیا، سندھ حکام کو لکھے گئے نیب خطوط کی کاپیاں بھی طلب کرلیں۔ دوران سماعت تفتیشی افسر نے ملزمان کو ریفرنس کی نقول فراہم کرنے کیلئے مزید وقت مانگا تو جج نے آئندہ سماعت تک نقول فراہم نہ کرنے پر کارروائی کا عندیہ دے دیا ۔عدالت نے حسین لوائی اور طلحہ رضا کی رہائی کی درخواستیں بھی مسترد کر دیں ۔ ملزم حسین لوائی کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کرنے پر وکیل صفائی نے اعتراض عائد کردیا ، آصف زرداری بھی چپ نہ رہے اور چیئرمین نیب کے انٹرویو پر بھی خوب گرجے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری کا کہنا تھا کہ یا تو ثابت کریں کہ ہم جرم ہیں  کوئی جرم ثابت نہیں ہوا ، ابھی تک کوئی ثبوت نہیں ہے  اس کے باوجود یہ بوڑھوں کو جیل میں ڈال رہے ہیں  ،ہتھکڑیاں لگا رہےہیں ۔ آصف زرداری نے کہا کہ یہ سب کرنے کے بعد پھر کہتے ہیں کہ اکانومی بھی چلاو ایسا کیسا چلے گا۔ مریم نواز وزیراعظم کو جعلی سمجھتی ہیں کے جواب میں آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ہم تو روز اول سے  کہتے ہیں سلیکٹڈوزیر اعظم ہے ۔ صحافی نے سوال پوچھا کہ اپوزیشن اتھاد 9 ماہ سے مضبوط نہ ہوا ، جس پر آصف زرداری نے جواب دی اکہ پہلے اس بارے میں سوچا نہیں تھا۔ غیرقانونی ٹھیکوں کے کیس میں شریک چیئرمین پیپلزپارٹی کو نیب طلبی کا سمن جاری ہوا تو اسلام آباد ہائی کورٹ سے 13جون تک عبوری ضمانت حاصل کرلی۔ وکیل فاروق ایچ نائیک نے ضمانتی مچلکے دو لاکھ روپے تک رہنے کی استدعا کی تو جسٹس محسن اختر کیانی نے دلچسب ریمارکس دئیے  کہ لگتا ہے کیش ختم ہوگیا۔