Friday, March 29, 2024

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار، فروغ نسیم اور شہزاد اکبر کیخلاف کارروائی کا حکم

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار، فروغ نسیم اور شہزاد اکبر کیخلاف کارروائی کا حکم
October 23, 2020
اسلام آباد (92 نیوز) سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دے دیا، روغ نسیم اور شہزاد اکبر کے خلاف کارروائی کا حکم دیدیا، سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ ریفرنس کیس کا تفصیلی جاری کردیا۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ ، صدارتی ریفرنس کالعدم ، فروغ نسیم ، شہزاد اکبر ، کارروائی کا حکم ، سپریم کورٹ ، تفصیلی فیصلہ ، 92 نیوز تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صدارتی ریفرنس میں حکومت کی بدنیتی ثابت نہ ہو سکی، سابق چیف جسٹس افتخارچودھری کیس کے فیصلے کا اطلاق موجودہ کیس پر نہیں ہوتا، سپریم کورٹ فیصلوں کیخلاف نظر ثانی درخواستیں دائر کرنا آئینی و قانونی حق ہے۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ ، صدارتی ریفرنس کالعدم ، فروغ نسیم ، شہزاد اکبر ، کارروائی کا حکم ، سپریم کورٹ ، تفصیلی فیصلہ ، 92 نیوز فیصلہ جسٹس عمر عطا بندیال نے 224 صفحات پر مشتمل تحریر کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فیض آباد دھرنا کیس میں نظرثانی درخواستوں کو بدنیتی کے شواہد کے طور ہر پیش نہیں کیا جا سکتا، کوئی شق نہیں کہ ججز کیخلاف ریفرنس کو خفیہ رکھنا چاہیے، جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس بدنیتی پر مبنی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ریفرنس فیض آباد دھرنا کیس نہیں لندن جائیدادوں کی بنیاد پر بنا۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ ، صدارتی ریفرنس کالعدم ، فروغ نسیم ، شہزاد اکبر ، کارروائی کا حکم ، سپریم کورٹ ، تفصیلی فیصلہ ، 92 نیوز تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ججز کو اپنے خاندان کے ممبران کے مالی معاملات کا پتہ ہونا چاہیے، جب بھی مجاز فورم کی جانب سے جج کے فیملی ممبر کے مالی معاملات کے بارے میں پوچھا جائے تو وہ بتا سکے، جج یہ کہے کہ اُسے اپنی فیملی کے مالی معاملات کا علم نہیں یہ دلیل قابل قبول نہیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی وکلاء برادری میں بڑی قدر ہے، جب انکے مالی معاملات کے حوالے سے سوال اُٹھایا گیا تو ضروری ہے کہ وہ اس داغ کو دھوئیں۔ لگائے گئے الزامات کو لندن جائیدادوں کی خریداری کے ذرائع آمدن ظاہر کر کے عوام کے ذہن سے شک کو صاف کیا جا سکتا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ایف بی آر کی جانب کونسل کو آنے والی رپورٹ صرف معلومات کی حثیت رکھے گی۔ ایف بی آر کی رپورٹ پر کارروائی کونسل کیلئے لازم نہیں، کونسل ایف بی آر کی رپورٹ کا جائزہ لے کر جج کے کنڈکٹ کا فیصلہ از خود کرے گی۔ جسٹس قاضی فائز،اہلیہ کے ٹیکس ریٹرن کی خفیہ معلومات کا افشا جرم ہے، وزیرقانون، چیئرمین اے آر یو کا اقدام قابل تعزیر جرم کے زمرے میں آتا ہے، چیئرمین ایف بی آر، انکم ٹیکس حکام بھی معلومات جاری کرنے میں شریک جرم ہیں۔ وزیرقانون، چیئرمین اے آر یو اور چیئرمین ایف بی آر کیخلاف کارروائی کی جائے۔ چیئرمین ایف آر 15 دن میں تعمیلی رپورٹ رجسٹرار کے پاس جمع کروائیں۔ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ ، صدارتی ریفرنس کالعدم ، فروغ نسیم ، شہزاد اکبر ، کارروائی کا حکم ، سپریم کورٹ ، تفصیلی فیصلہ ، 92 نیوز فیصلے میں کہا گیا ایف بی آر جسٹس فائزعیسیٰ کے معاملے میں قانون کی مکمل پاسداری کرے، ججز کا احتساب ایک جمہوری اور بیدار معاشرے کی ضرورت ہے۔ فروغ نسیم اور شہزاد اکبر کے خلاف کاروائی کا حکم بلاتعصب، بلا تفریق اور منصفانہ احتساب آزاد عدلیہ کو مضبوط کرتا ہے، بلا تفریق احتساب سے عوام کا عدالتوں پر اعتبار بڑھے گا۔ فیصلہ کے مطابق صدارتی ریفرنس اور عام آدمی کی شکایت کے معیار میں فرق یقینی ہے، صدر مملکت کے ماتحت پوری وفاقی حکومت اور سرکاری ادارے ہوتے ہیں، صدر کی جانب سے نقائص سے بھرپور ریفرنس عدلیہ کیلئے نقصادن دہ ہے۔ جسٹس فیصل عرب اور جسٹس یحیٰ آفریدی نے فیصلے میں الگ الگ نوٹ لکھے۔ جسٹس یحیٰ آفریدی نے اپنے اضافی نوٹ میں لکھا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ  کیخلاف ریفرنس آئین و قانون کی خلاف ورزی تھی۔ صدر آئین کے مطابق صوابدیدی اختیارات کے استعمال میں ناکام رہے۔ جسٹس فیصل عرب نے اضافی نوٹ میں لکھا، قانون کی نظر میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنس قابل سماعت نہیں۔