Friday, April 19, 2024

جرائم میں ملوث ارکان اسمبلی کا پروڈکشن آرڈر کی آڑ میں چھپنا معمول بن گیا

جرائم میں ملوث ارکان اسمبلی کا پروڈکشن آرڈر کی آڑ میں چھپنا معمول بن گیا
June 2, 2019
اسلام آباد ( 92 نیوز ) ناقابل ضمانت جرائم میں ملوث ارکان اسمبلی کا پروڈکشن آرڈر کی آڑ میں چھپنا معمول بن گیا۔ بلاول بھٹو کا محسن داوڑ اور علی وزیر کیلئے تازہ ترین مطالبہ سب کے سامنے ہے، جرائم میں ملوث ارکان اسمبلی کا پروڈکشن آرڈر کی آڑ میں چھپنا معمول بن گیا ہے ۔ جرائم پیشہ عناصر کیلئے پارلیمان کا تحفظ اور پارلیمانی ضمانت کب تک،ملزمان کیلئے ’’پروڈکشن آرڈر‘‘ کی روایت نے لاتعداد سوالات اٹھا دیئے؟،عوامی ووٹ پرپارلیمان کا حصہ بننے والے عوام سے بالاتر کیوں ہیں ؟۔ ناقابل ضمانت جرائم پرعدلیہ کو بائی پاس کرکے پروڈکشن آرڈر کی روایت نے لاتعداد سوالات اٹھادیئے؟،پارلیمان میں چند لوگوں کیلئے پروڈکشن آرڈر کا ہتھیار موجود ہے،گرفتار ہوتے ہی پارلیمنٹرینز کا ’’پروڈکشن آرڈر‘‘ کے اجرا کا واویلا شروع ہوجاتا ہے،بلاول نے بھی محسن داوڑ اور علی وزیر کیلئے تازہ ترین مطالبہ کردیا۔ علی وزیر اور محسن داوڑ پر عوام کو فوج کیخلاف اکسانے کا الزام ہے دونوں فوج پر حملے، تشدد پر اکسانے اور آئین کی پامالی پر گرفتار ہیں،بلاول نے تازہ ترین مطالبہ کیا کہ ان ارکان کو اسمبلی میں لایا جائے،کیا نظریہ پاکستان کے مخالف کو بھی پروڈکشن آرڈر کی سہولت دستیاب ہے؟۔ شہبازشریف کی گرفتاری پر اپوزیشن نے پروڈکشن آرڈر کا مطالبہ کیا،شہباز شریف پروٹوکول سمیت تمام سہولیات کے مزے لیتے رہے،آغا سراج درانی کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا گیا لیکن انہوں نے اپنے ہی پروڈکشن آرڈر پر سندھ اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کی۔ خواجہ برادران اور عبدالعلیم خان کی اسمبلی اجلاسوں میں شرکت بھی اس کی تازہ ترین مثالیں ہیں۔ معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے92نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے پاس پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا استحقاق ہے تاہم جرم بھی دیکھنا ہوگا۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ سہولت پارلیمنٹرین کیلئے ہی کیوں؟، کیا عام شہری کو بھی ’’پروڈکشن آرڈر‘‘ کی سہولت حاصل ہے؟جرائم پیشہ عناصر کیلئے پارلیمان کا تحفظ کب تک ہوگا؟کیا آئین صرف چند لوگوں کیلئے ہے یا پوری قوم کیلئے؟۔