Friday, March 29, 2024

ججز کو ڈو مور کا نہیں کہہ سکتے ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

ججز کو ڈو مور کا نہیں کہہ سکتے ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
April 13, 2019

اسلام اباد (92 نیوز) چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہمارے ججز جتنا کام کر رہے ہیں دنیا میں کوئی نہیں کرتا۔ ججز کو ڈو مور کا نہیں کہہ سکتے۔

قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا جوڈیشل پالیسی بہتر بنانے کیلیے سفارشات اور ترامیم کو پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا گیا۔ بدقسمتی سے انصاف کا شعبہ پارلیمنٹ کی ترجیحات میں شامل نہیں۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہمارے ججز جتنا کام کر رہے ہیں اتنا دنیا میں کوئی نہیں کرتا۔ پاکستان کی عدلیہ کے 3 ہزار ججز نے گزشتہ سال 34 لاکھ مقدمات کے فیصلے کیے، ججز کو اس سے زیادہ ڈو مور کا نہیں کہہ سکتے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ بولے برطانیہ اور دیگر ملکوں میں مقدمے کے فیصلوں کے لیے وقت مقرر کیا جاتا ہے، امریکا اور برطانیہ کی سپریم کورٹ سال میں 100 مقدمات کے فیصلے کرتی ہیں۔  

چیف جسٹس نے مقدمات کا التوا ختم کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا اور کہا جوڈیشل پالیسی کے تحت مقدموں کے لیے وقت مقرر کیا جائے گا، اس سے انصاف کاحصول آسان ہو گا۔

 چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مزید کہا ماڈل کورٹس ایک مشن کے تحت قائم کی گئی ہیں۔ ان کا مقصد مقدمات کے التوا کا باعث بننے والی رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔ مقدمے میں کسی وجہ سے استغاثہ کے پیش نہ ہونے پر متبادل انتظام کیا جائے گا۔

 کانفرنس سے ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان نے بھی خطاب کیا اور انصاف کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور زیر التواء مقدمات کو ختم کرنے کو ناگزیر قرار دے دیا۔

ڈی جی ملٹری کورٹس نے ماڈل کورٹس کی کارکردگی پر بریفنگ دی اور بتایا کہ 116 ماڈل عدالتوں نے دس دن میں 1464 فوجداری مقدمات کے فیصلے کیے۔