Friday, April 19, 2024

حکومتی اقتصادی ٹیم نےبجٹ کو عوامی ریلیف کابجٹ قراردے دیا

حکومتی اقتصادی ٹیم نےبجٹ کو عوامی ریلیف کابجٹ قراردے دیا
June 13, 2020

اسلام آباد ( 92 نیوز) حکومتی اقتصادی ٹیم نے وفاقی بجٹ کو عوامی ریلیف کا بجٹ قرار دے دیا،گیس کی قیمتوں میں کمی کا عندیہ بھی دے دیا ۔  پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں مشیرخزانہ نے واضح کیا کہ قرض لینے کا شوق نہیں لیکن ماضی کے قرضوں کی واپسی کے لیے قرض لے رہے ہیں ،ٹیکس محاصل میں اضافہ نہ کیا تو قرضوں کا بوجھ بڑھے گا۔ مشیرتجارت نے کہا کہ ٹیکسز اور ڈیوٹیز میں رعایت سے برآمدات میں اضافہ ہوگا۔ وفاقی وزیرحماد اظہر نے روزگار کے مواقع میں بہتری کی نوید سنائی۔

حکومتی اقتصادی ٹیم کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے نئے قرضوں کی وجہ ماضی کے قرضوں کو قرار دیا ،بتایا کہ ماضی میں لیے گئے قرضوں کے سود کی مد میں 2700 ارب دینے پڑے، صوبوں کو ادائیگی کے بعد وفاق کے پاس تقریبا 2 ہزار ارب ہوتے ہیں،  جب کہ قرضوں کی مد میں 2900 ارب روپے دینے ہیں۔

مشیر خزانہ نے معیشت کو نقصان ، بیروزگاری اور غربت کی وجہ کورونا بتائی ، کہا کہ معیشت کو تین ہزار ارب روپے کا نقصان ہوگا لیکن اس کے باوجود ہم نے کاروباری طبقے کو فائدہ دیا ، صارفین کے یوٹیلیٹی بلز کو بھی چھ ماہ کیلئے موخر کیا اور ایک کروڑ 60 لاکھ لوگوں تک نقد رقوم پہنچائی ۔اور ایک کروڑ 60لاکھ لوگوں تک نقد رقم پہنچائی ۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا، بلکہ 40 سے 50 ارب کی ڈیوٹیز ختم کی ہیں، 166 ٹیرف لائنز پر ریگولیٹری ڈیوٹی کم کی ، گیس کی قیمتوں میں بھی ایڈجسٹمنٹ کی نوید سنائی ۔

وفاقی وزیر حماد اظہر نے توقع ظاہر کی حکومتی اقدامات سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے جبکہ مشیر تجارت رزاق داود نے کہا کہ بجٹ میں ٹیکسز اور ڈیوٹیزمیں بھی رعایتیں دیں اس سے برآمد میں اضافہ ہوگا۔

پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ایگریکلچر کو 50 ارب روپے دیے گئے تاکہ کھادوں کی قیمتیں کم ہوں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہونے پر عوام کو فائدہ دینے کی پوری کوشش کی، پاکستان کی کوئی بھی حکومت ہو، سیونگ ریٹ کم رہتا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ  ریگولیٹری نظام میں اچھی تبدیلیاں بھی نظر آئیں گی، کم سے کم ویج ہونا چاہیے لیکن ہر چیز کا ایک وقت ہے، تمام بجٹ سالانہ ہوتے ہیں،کورونا میں شدت آتی ہے تو چیزیں ایڈجسٹمنٹ ہوسکتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ شناختی کارڈ کی شرط واپس نہیں لے رہے،لوگوں کی مشکلات کو مد نظر رکھ رہے ہیں،شناختی کارڈ پر خریداری کی ایک لاکھ روپے تک کردی گئی ہے،ریونیو بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے،ٹیکس نیٹ بڑھانا چاہتے ہیں،اس لیے لوگوں پر ٹیکس نہیں لگایا،ڈویلپمنٹ کا مقصد لوگوں کی آمدنی بڑھانا ہے۔