Saturday, May 18, 2024

توہین عدالت کیس میں آئی جی سندھ سمیت تمام پولیس افسران کے معافی نامے مسترد، ”آئی جی صاحب! آپ کو توہین عدالت کے مراحل سے گزرنا ہو گا: سندھ ہائیکورٹ

توہین عدالت کیس میں آئی جی سندھ سمیت تمام پولیس افسران کے معافی نامے مسترد، ”آئی جی صاحب! آپ کو توہین عدالت کے مراحل سے گزرنا ہو گا: سندھ ہائیکورٹ
May 26, 2015
کراچی (92نیوز) سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی سمیت تمام متعلقہ افسران کے معافی نامے مسترد کر دیے، تمام متعلقہ افسران پر فردجرم عائد کی جائے گی۔ سندھ ہائیکورٹ میں پولیس افسران کےخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی اور ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو عدالت میں پیش ہوئے اور حلف ناموں سمیت معافی نامے بھی جمع کرائے جسے عدالت نے سختی سے مسترد کر دیا اور آئی جی کی سرزنش کی۔ عدالت نے پولیس کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ مسترد کر دی، تمام متعلقہ افسران پر فردجرم عائد کی جائے گی۔ دونوں اعلیٰ افسران کے حلف ناموں میں نقاب پوش کمانڈوز کے آپریشن کا سارا ملبہ چھوٹے افسران پر ڈالا گیا ہے۔ حلف ناموں میں بتایا گیا ہے کہ ایس ایچ او پریڈی اور ایس ایس یو کے انچارج سلیم سمیت بارہ کمانڈوز کو معطل کیا جا چکا ہے۔ پولیس افسران کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھنے کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا ہے جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ آئی جی سندھ ذمہ دارہیں، انہیں "وٹنس" باکس میں کھڑا کریں گے۔ پولیس افسران نے فون اٹینڈ نہیں کیا تو رینجرز بلانا پڑی۔ بیرسٹر صلاح الدین نے تشدد کا شکار رپورٹرز کے حلف نامے سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرا دیے۔ عدالت نے اس موقع پر کہا کہ سندھ پولیس کا رویہ ناقابل برداشت ہے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے آئی جی سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آئی جی صاحب ! آپ کو توہین عدالت کے مراحل سے گزرنا ہوگا، دنیابھر میں پولیس غیرسیاسی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا سیاسی پشت پناہی رکھنے والوں کو پولیس میں ملازمت دی جاتی ہے جبکہ ایماندار پولیس افسروں کو کھڈے لائن لگا دیا جاتا ہے۔ اس موقع پر آئی جی سندھ نے کہا کہ پولیس نے ججوں کےلئے قربانیاں دی ہیں، ایک سال میں 250 پولیس اہل کاروں کو قتل کیا گیا۔ اس موقع پر جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ جان قربان کرنا پولیس کی ڈیوٹی میں شامل ہے۔ سماعت 28مئی تک ملتوی کر دی گئی ہے۔