Friday, April 19, 2024

تمباکو نوشی – خاموش قاتل

تمباکو نوشی – خاموش قاتل
March 22, 2015
تمباکو نوشی ایک ایسا زہر جس کا نشہ چائے کی طرح غیرمحسوس ہوتا ہے جو آہستہ آہستہ جسم پر اپنے مہلک اثرات چھوڑتا ہے اور انسان کو موت کی وادی میں لے جاتا ہے، اس کی وجہ سے دنیا میں سالانہ چون لاکھ کے قریب افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ پاکستان میں بھی تمباکونوشی کے بڑھتا ہوئے رحجان کی وجہ سے لوگوں میں بیماریوں کی شدت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ترقی یافتہ ممالک میں تمباکو نوشی کی شرح میں پچھلی چند دہائیوں کے دوران کمی دیکھنے میں آئی ہے جبکہ ترقی پذیر ممالک میں تمباکو نوشی کی شرح میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو کہ یقینا بہت خطرناک ہے۔ تمباکو میں کئی قسم کے زہریلے اجزا پائے جاتے ہیں جن میں سے نکوٹین سب سے زیادہ خطرناک ہے۔ سگار میں موجود تمباکو میں تقریباّ 8فیصد نکوٹین ہوتی ہے جسے اگر انسانی جسم میں داخل کر دیا جائے تو اتنی مقدار 2 انسانوں کی جان لینے کے لیے کافی ہے جبکہ ایک تولہ نکوٹین کا اکٹھا استعمال کسی بھی انسان کی جان لے سکتا ہے۔ ایک سگار کے دھوئیں میں تقریبا 18 سگریٹوں سے زیادہ نکوٹین موجود ہوتی ہے لیکن سگریٹ زیادہ مہلک اس لیے ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس میں کاغذ کا مضرصحت دھواں بھی شامل ہو جاتا ہے۔ انسانی جسم پر سگریٹ نوشی کے مضر اثرات کے حوالے سے بات کی جائے تو یہ خون کو گاڑھا کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے، اس سے خون کے سرخ ذرات کی تعداد بہت کم ہو جاتی ہے، دماغ اور بینائی کمزور ہو جاتی ہے، سر میں بھاری پن، آنکھوں میں غبار اور سر درد کی مستقل شکایت عام ہے۔ منہ، گلے میں خراش جبکہ ہونٹ، زبان، گلے اور پھیپھڑوں کا کینسر ہونے کا خدشہ بھی ہمہ وقت موجود رہتا ہے۔ سگریٹ نوش نہ صرف اپنی صحت کو برباد کرتا ہے بلکہ پاس بیٹھنے والا بھی اتنا ہی متاثر ہوتا ہے۔ سگریٹ کے دھوئیں کے زہریلے اثرات سے پھیپھڑوں میں ایسے بخارات جمع ہو جاتے ہیں جو ہمیشہ بلغم پیدا کرتے ہیں اور پھیپھڑے خراب ہو کر تپ دق اور سل پیدا کرتے ہیں۔ معدے کی کمزوری بھوک کی کمی، دانتوں کا پیلا ہونا، دل کی دھڑکن تیز ہونا، سانس کا پھولنا، حواس خمسہ ناکارہ ہو جانا، بے خوابی، چڑچڑاپن بھی تمباکونوشی کے اسباب میں سے ہے۔ سگریٹ نوشی خواتین کے لیے بھی اتنی ہی خطرناک ہے جتنی کے مرد حضرات کے لیے۔ خواتین میں یہ عادت ان کی تولیدی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے، اس سے رحم کی خرابی پیدا ہوتی اور سگریٹ نوش خواتین کے بچے نسبتا کمزور اور قد میں چھوٹے رہ جاتے ہیں۔ تمباکو نوشی سے انسان کا اعصابی نظام بھی بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ سگریٹ نوشی کی روک تھام کے حوالے سے ہمیں سماجی طور پر بہت سا کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ پاکستان میں اس حوالے سے قانون سازی کی گئی ہے لیکن عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔ پاکستان میں سگریٹ نوشی کے بارے میں بڑے پیمانے پر آگاہی مہم شروع کی جائے تو یقینا سگریٹ پینے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی ہو گی۔ اس کے علاوہ اپنے بچوں کو تمباکونوشی کے مضراثرات اور خطرات کے بارے میں آگاہ کرتے رہنا چاہیے اور خبر رکھنی چاہیے کہ وہ چوری چھپے سگریٹ تو نہیں پیتے اور سگریٹ نوش حضرات کو چاہیے کہ بچوں کے سامنے سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں۔