Sunday, September 8, 2024

ترکی میں ہزاروں جج برطرف کر دیے گئے

ترکی میں ہزاروں جج برطرف کر دیے گئے
July 16, 2016
انقرہ (ویب ڈیسک) جب حکومت عوام کو سہولیات فراہم کرے، ان کا معیار زندگی بہتر کرے اور ان کو تحفظ کا احساس دے تو وہ ہوتا ہے جو دنیا نے ترکی میں دیکھا۔ ترکی میں عوام نے جمہوریت کا تختہ الٹانے کی کوشش کرنے والوں کا دھڑن تختہ کردیا۔ ناکام فوجی بغاوت میں ایک سو چار باغیوں سمیت دو سو سے زائد افرادہلاک اور ڈیڑھ ہزار زخمی ہوئے۔ سرکاری فوج اور پولیس نے تین ہزار کے قریب باغی اہلکاروں کو گرفتار کرلیا جبکہ پانچ جنرل، انتیس کرنل اور ستائیس سو سے زائد ججوں کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ترکی میں جمہور اور جمہوریت کی فتح ہوئی۔ حکومت اورجمہوریت پسندوں نے فوج سے مل کر باغی ٹولے کا سر کچل دیا۔ حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش جمعہ کی شام ساڑھے سات بجے اس وقت کی گئی جب استنبول کے مرکزی پلوں پر اچانک فوجی ٹینک کھڑے کر دیے گئے۔ کچھ دیر بعد دارالحکومت انقرہ کی سڑکوں پر فوجی نظر آنے لگے اور جنگی طیاروں نے پروازیں شروع کر دیں۔ ترک فوج کے باغی گروہ نے مارشل لاءاور کرفیو لگانے کا اعلان کیا جس پر صدر رجب طیب ارگان نے عوام کو گھروں سے باہر نکلنے کا ویڈیو پیغام دے دیا۔ ترک صدر کی اپیل پر انقرہ سے استنبول اور استنبول سے ازمیر تک عوام سڑکوں پر نکل آئے اور ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے۔ لوگوں نے جمہوریت کے حق اور آمریت کےخلاف نعرے لگائے۔ باغی فوجیوں نے صدارتی محل سمیت اہم مقامات پر قبضے کی کوشش کی لیکن جمہوریت پسند سیسہ پلائی دیوار بن گئے۔ باغیوں نے نہتے عوام پر فائرنگ اور گولہ باری بھی کی جس سے متعدد شہری ہلاک اور زخمی ہوئے تاہم کئی گھنٹے کی جدوجہد کے بعد عوام کی طاقت کے سامنے بندوق کی طاقت کمزورپڑ گئی اور باغی ٹینک چھوڑ کر بھاگ گئے۔ فوجی شب خون کی ناکام کوشش کے بعد جمہوریت کی شمع پھر روشن ہوئی تو شہری قومی پرچم تھامے صدارتی محل کے سامنے جمع ہو گئے اور جمہوریت کا دفاع کرنے پر ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے رہے۔