Friday, May 17, 2024

تحمل کا مطلب ہر گز کمزوری نہ سمجھا جائے، قومی سلامتی کمیٹی

تحمل کا مطلب ہر گز کمزوری نہ سمجھا جائے، قومی سلامتی کمیٹی
October 29, 2021 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اعلامیہ میں کہا گیا کہ تحمل کا مطلب ہر گز کمزوری نہ سمجھا جائے۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق وفاقی وزراء، مشیر قومی سلامتی، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی نے شرکت کی۔ تینوں مسلح افواج کے سربراہان، ڈی جی ائی ایس ائی، آئی بی و ایف ائی اے اور سینئر سول و عسکری حکام بھی شریک ہوئے۔ کمیٹی کو ملکی داخلی صورتحال اور ٹی ایل پی کے احتجاج کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

وزیراعظم عمران خان نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں کہا، کسی بھی گروپ یا عناصر کو امن و عامہ کی صورتحال بگاڑنے اور حکومت پر دباو ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

قومی سلامتی کمیٹی اعلامیہ کے مطابق کالعدم ٹی ایل پی کے احتجاج کے دوران جان و مال کو نقصان پہنچانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ کہا گیا کہ قانون کی عملداری میں خلل ڈالنے کی مزید کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔ کمیٹی نے پولیس کی پیشہ وارانہ کارکردگی اور تحمل کو خراج تحسین پیش کیا، بتایا گیا کہ پولیس کے 4 اہلکار شہید اور 400 سے زیادہ زخمی ہوئے۔

قومی سلامتی کمیٹی اعلامیہ میں کہا گیا کہ تحمل کا مطلب ہر گز کمزوری نا سمجھا جائے۔ پولیس کو جان و مال کے تحفظ کے لیے دفاع کا حق حاصل ہے۔ ریاست پُرامن احتجاج کے حق کو تسلیم کرتی ہے، کالعدم ٹی ایل پی نے دانستہ طور پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا اور اہلکاروں پر تشدد کیا۔ یہ رویہ قابل قبول نہیں۔

کمیٹی نے کہا کہ ریاست آئین و قانون کے دائرہ کار میں رہ کر مذاکرات کرے گی۔ کسی قسم کے غیر آئینی اور بلا جواز مطالبات تسلیم نہیں کرے گی۔

وزیراعظم عمران خان اور کمیٹی ممبران نے امن و عامہ کی صورتحال برقرار رکھنے کے دوران شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے لیے تعزیت کی، شہید اہلکاروں کے اہل خانہ کو معاوضہ اور ان کی کفالت یقینی بنائی جائے گی۔ حکومت قانون نافظ کرنے والے اہلکاروں کی ہر قسم امداد اور پشت پناہی جاری رکھے گی۔

قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کسی بھی پچھلی حکومت یا وزیر اعظم نے ناموس رسالت ﷺ کے تحفظ اور اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے اندرونی اور بین الاقوامی سطح پر اتنا کام نہیں کیا جتنا اس حکومت نے کیا۔ حکومت نے کامیابی سے ان ایشوز کو اقوام متحدہ، او ائی سی، یوروپین یونین اور دیگر بین الاقوامی فورمز پر اجاگر کیا۔ رحمت اللعالمین اتھارٹی کے قیام کا بنیادی مقصد بھی اسلام کے خلاف منفی پراپیگنڈے کو رد کرنا ہے۔

کمیٹی نے ٹی ایل پی کی طرف سے ناموس رسالتﷺ کے غلط اور گمراہ کن استعمال کی شدید مذمت کی، کہا کہ اربوں مسلمان حضرت محمد ﷺ کی ذات اقدس سے محبت کرتے ہیں، کسی بھی دوسری اسلامی ریاست میں املاک اور عوام کو نقصان نہیں پہنچایا گیا۔ کالعدم ٹی ایل پی کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کا منفی تاثر گیا ہے۔

اعلامیہ کے مطابق کالعدم تنظیم نے ماضی میں بھی متعدد بار پر تشدد احتجاج کا راستہ اختیار کیا جس سے ملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچا اور ریاست کی حکمرانی کو چیلینج کیا گیا۔ ریاست کی خودمختاری کو کسی بھی اندرونی یا بیرونی خطرات سے محفوظ رکھا جائے گا۔