Friday, May 17, 2024

تجارتی خسارہ 47 ارب ڈالر تک بڑھنے سے قرض کی واپسی میں مشکلات

تجارتی خسارہ 47 ارب ڈالر تک بڑھنے سے قرض کی واپسی میں مشکلات
November 15, 2021 ویب ڈیسک

اسلام آباد (92 نیوز) سعودی عرب کی مدد کے بعد زر مبادلہ کے ذخائر تو بڑھ گئے لیکن نہ ڈالر سستا ہوا، نہ مہنگائی میں کمی نہ آسکی، تجارتی خسارہ 47 ارب ڈالر تک بڑھنے سے قرض کی واپسی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ آئی ایم ایف سے قرض کی قسط کا اجراء کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ ہے۔

زرِمبادلہ کے ذخائر 24 ارب ڈالر سے بڑھنے کے باوجود معیشت نہ سنبھل سکی۔ جولائی تا اکتوبر ترسیلات زر 10 ارب 60 کروڑ ڈالر کی رہیں۔ اکتوبر میں ترسیلات 10 فیصد بڑھ گئیں۔ ستمبر تک ترسیلات میں 12.5 فیصد اضافہ ہوا۔ اکتوبرکے آخر تک رواں مالی سال ترسیلات میں 12 فیصد اضافہ ہوا۔ ڈالر کی اونچی اڑان اور بے قابو مہنگائی نے کیے دھرے پر پانی پھیر دیا۔

دستاویز کے مطابق تجارتی خسارے اور قرض کی واپسی کے دباؤ نے سارا کھیل بگاڑ دیا۔ تاریخ کے سب سے بڑے تجارتی خسارے کا تخمینہ 47 ارب ڈالر ہوگیا ہے۔ یہ خسارہ پہلی بار ملکی جی ڈی پی کا 15 فیصد ہوگا۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے قدری اور مہنگائی نے ترسیلات زر اور دستیاب زر مبادلہ میں تاریخی اضافے کا اثر زائل کردیا ہے۔

تجارتی خسارے اور قرض کی واپسی کا دباؤ جاری ہے، آئی ایم ایف سے قرض کی آئندہ قسط کے اجراء میں دشواریوں کا سامنا ہے۔ افراط زر 15 فیصد ہوچکا ہے۔ منی سپلائی تاریخی حدود پار کر گئی اور 4 ہزار 700 ارب روپے سے بڑھ کر 7 ہزار ارب روپے ہوگئی۔ منی سپلائی 49 فیصد پر گزشتہ مالی سال کے ایف بی آر محاصل سے 3 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہوگئیں۔

75 ارب ڈالر کے تاریخی امپورٹ بل کا بھی سامنا ہے۔ یہ امپورٹ بل جی ڈی پی کا 24 فیصد ہوگا۔ ایکسپورٹ امپورٹس کی مالیت کا صرف 37 فیصد ہونگی۔ امپورٹ میں 10 ارب ڈالر کی خوراک شامل ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ جی ڈی پی کا 5 فیصد ہونے جارہا ہے۔