Friday, May 10, 2024

تاجر برادری کو نئے آرڈیننس کے ذریعے نیب سے آزاد کردیا، وزیراعظم

تاجر برادری کو نئے آرڈیننس کے ذریعے نیب سے آزاد کردیا، وزیراعظم
December 27, 2019
کراچی (92 نیوز) تاجربرادری کو نئے آرڈیننس کے ذریعے نیب سے آزاد کردیا، وزیراعظم عمران خان کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی تقسیم انعامات کی تقریب سے خطاب میں بولے بزنس کمیونٹی کو سب سے بڑا مسئلہ نیب سے تھا،نیب کسی کو بھی پکڑ سکتا تھا۔ وزیراعظم نے دوران خطاب کہا کہ نیب کو بزنس کمیونٹی سے دور رکھنا ضروری تھا، بزنس کمیونٹی کیلئے دیگرا دارے ہیں، نئے آرڈیننس کے ذریعے تاجربرادری کیلئے آسانیاں پیدا کی جارہی ہیں۔ نیب کا کام صرف پبلک آفس ہولڈرز کی سکروٹنی ہے، بزنس کمیونٹی کےلئے دیگرادارے ہیں، نیب کو بزنس کمیونٹی سے دور رکھنا ضروری تھا۔ 2020گروتھ کا سال ہے، اللہ نے کرم کیا مشکل وقت سے گزرے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کی سب سے پہلی ریاست مدینہ کی ریاست تھی، ریاست مدینہ دو اصولوں انسانیت اور انصاف پر کھڑی تھی،دنیا میں خوشحال قومیں اسی دو اصولوں پر کھڑی ہیں، مغرب میں سب انسانوں کےلئے ایک قانون ہے۔ انصاف اور ہمدردی کی بنیاد پر دنیا میں نمایاں مقام حاصل کیا جاسکتا ہے۔ عمران خان کہتے ہیں کہ پاکستان کوترقی کی منازل پرصف اول میں لےجانا ہمارا وژن ہے، اس وژن کےلئے بزنس کمیونٹی کا بڑا اہم کردار ہے، بزنس دولت پیدا کرتی ہے، دولت کے ذرائع بڑھنے تک قوم آگے نہیں بڑھ سکتی، تیس پینتس سال پہلے چینی قوم کہاں کھڑی تھی،پہلی بار ریاست نے کمزور طبقے کی ذمہ داری لی۔ چین نے 30سال میں 70کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا، پاکستان جس مقصد کےلئے معرض وجود میں آیا اس کےلئے ہمیں محنت کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دولت تب آئے گی جب حکومت بزنس کمیونٹی کو سہولیات دے گی، پاکستان کی بنیاد ریاست مدینہ کی طرز پر رکھی گئی تھی، حکومت سنبھالی تو تمام ادارے تاریخی نقصان کررہے تھے، ایک سال کے دوران بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ وزیراعظم بولے کہ 2023 تک بھولنے نہیں دوں گا کہ ہمیں کس طرح کا پاکستان ملا تھا، بار بار لوگوں کو اس لیے بتائیں گے کہ عوام موازنہ کریں، ہم اپنی پرفارمنس بتاتے رہیں گے، پاکستان میں کاروباری مواقع کو آسان بنانا ترجیحات میں شامل ہے، بزنس کمیونٹی کے مسائل خود سنتا ہوں، ماضی کی حکومت کی نااہلی سے عوام کو آگاہ کرتے رہیں گے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کی ضرورت ہے کہ بزنس کمیونٹی ترقی کرے ،سرمایہ کار پیسے بنائیں گے تو مزید انویسٹرز آئیں گے، ہماری حکومت مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کی کوشش کررہی ہے، حکومت چاہتی ہے کہ لوگ پیسہ بنائیں، 2019 استحکام کا سال تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑامسئلہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ تھا، پاکستان کو سیریس ڈیفالٹ کا خطرہ تھا، ڈیفالٹ کرجاتے تو پاکستان کی معیشت نیچے چلی جانا تھی، اب ہمیں سمال اور میڈیم انڈسٹری پر توجہ دینا ہے، انٹرسٹ ریٹ بھی نیچے آئے گا، 2020 میں بزنس اور انویسٹرز کی مدد کریں گے۔ وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ کبھی بھی ٹورازم میں اتنا انٹرسٹ نہیں تھا جتنا اب ہے، سوئٹزرلینڈ ہر سال ٹورازم سے 80 ارب روپے کماتا ہے، پاکستان کے شمالی علاقہ جات سوئٹزرلینڈ سے دگنا ہے، پاکستان کے مذہبی سیاحت کے وسیع مواقع ہیں، پاکستان کے کئی ساحلوں کو ابھی تک کسی نے نہیں دیکھا۔