Sunday, September 8, 2024

بینظیربھٹو قتل کیس : مارک سیگل مشرف کی دھمکی آمیز کال کے بیان پرقائم

بینظیربھٹو قتل کیس : مارک سیگل مشرف کی دھمکی آمیز کال کے بیان پرقائم
January 21, 2016
اسلام آباد (92نیوز) بےنظیر بھٹو قتل کیس کے اہم گواہ مارک سیگل پر جرح مکمل کر لی گئی۔ مارک سیگل نے کہا ہے کہ پرویز مشرف نے جب بینظیر کو دھمکی آمیز فون کیا تو وہ اس وقت ان کے ساتھ ہی موجود تھے جبکہ بےنظیر کی سکیورٹی بھی مشرف حکومت کی حمایت سے مشروط تھی۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم بےنظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں ہوئی۔ عدالت نے امریکی صحافی مارگ سیگل کا واشنگٹن سے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کیا۔ پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے امریکی صحافی سے جرح کی جبکہ مارک سیگل نے عدالت کے بتائے ہوئے طریقے پر جرح سے پہلے حلف لیا۔ مارک سیگل نے بتایا کہ بے نظیر بھٹو سے ان کی آخری ٹیلیفونک گفتگو تیئس دسمبردو ہزارسات میں ہوئی۔ اس دن ان کی سالگرہ تھی۔ بے نظیر اپنی کامیاب انتخابی مہم پر بہت خوش تھیں جبکہ بےنظیر نے انہیں ای میل کے علاوہ فون پر بتایا کہ جنرل مشرف چاہتے ہیں کہ وہ عام انتخابات سے پہلے پاکستان نہ آئیں ورنہ زندگی کی کوئی ضمانت نہیں جبکہ سانحہ کارساز سے اندازہ ہو گیا تھا کہ کچھ نہ کچھ ضرور ہو گا۔ اٹھارہ اکتوبر کو متعدد رہنما موبائل فون پر بات کررہے تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس وقت جیمرز کام نہیں کر رہے تھے۔ مارک سیگل نے مزید کہا کہ انہوں نے ایف آئی اے کو بیان ریکارڈ کرانے سے کبھی انکار نہیں کیا۔ مارک سیگل سے سات گھنٹے تک جرح جاری رہی جس کے بعد عدالت نے آئندہ سماعت پچیس جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے کیس کے مزیدتین گواہوں کو نوٹس جاری کر دیے۔