Sunday, September 8, 2024

بینظیر بھٹو قتل: مشرف اشتہاری، پولیس افسران کو سزا، پانچ ملزمان بری

بینظیر بھٹو قتل: مشرف اشتہاری، پولیس افسران کو سزا، پانچ ملزمان بری
August 31, 2017

راولپنڈی (92 نیوز) راولپنڈی میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان کی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے مقدمۂ قتل کے فیصلے میں زیر حراست پانچ مرکزی ملزمان کو بری کرتے ہوئے دو پولیس افسران کو مجرمانہ غفلت برتنے پر 17 برس قید کی سزا سنا دی ہے۔

عدالت نے اس وقت کے ملک کے سربراہ جنرل (ر) پرویز مشرف کو بھی اس مقدمے میں اشتہاری قرار دیا ہے۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج محمد اصغر خان نے جمعرات کو اڈیالہ جیل میں اس مقدمے کا فیصلہ سنایا۔

اس مقدمے میں گرفتار پانچوں ملزمان اڈیالہ جیل میں ہیں اور سکیورٹی وجوہات کی بنا پر انھیں عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکتا، اس لیے اس مقدمے کا فیصلہ جیل میں ہی سنایا گیا۔ فیصلہ سناتے ہوئے جج نے پانچ ملزمان اعتزاز شاہ، شیر زمان، حسنین گل، رفاقت حسین اور قاری عبدالرشید کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا۔

تاہم سابق ڈی آئی جی سعود عزیز اور ایس پی خرم شہزاد کو مجرمانہ غفلت برتنے پر 17 سال قید اور پانچ پانچ لاکھ روپے لاکھ جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ عدالتی فیصلے کے بعد ان دونوں کو احاطۂ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔

سعود عزیز بینظیر بھٹو کے قتل کے وقت راولپنڈی پولیس کے سربراہ تھے جبکہ خرم شہزاد راول پنڈی کے علاقے راول ٹاؤن کی پولیس کے انچارج تھے۔ استغاثہ نے ان دونوں پر بینظیر کی قتل کی سازش میں ملوث ہونے اور خودکش حملہ آور کی معاونت کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔

عدلت نے اپنے فیصلے میں پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے کر ان کی جائیداد کی قرق کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کی سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو 27 دسمبر 2007 کی شام لیاقت باغ راولپنڈی کے باہر ایک خودکش حملے میں ہلاک ہو گئی تھیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس حملے میں بینظیر بھٹو کے علاوہ دیگر 23 افراد بھی ہلاک جبکہ 70 زخمی ہوئے تھے۔