Friday, April 19, 2024

بینظیر بھٹو شہید کی آٹھویں برسی !!! آصف زرداری پہلی بار شرکت نہیں کرینگے

بینظیر بھٹو شہید کی آٹھویں برسی !!! آصف زرداری پہلی بار شرکت نہیں کرینگے
December 27, 2015
کراچی (92نیوز) پاکستان پیپلزپارٹی کی شہید چیئرپرسن محترمہ بینظیر بھٹوکی آٹھویں برسی کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ مرکزی تقریب گڑھی خدا بخش میں ہو گی۔ جلسہ سے بلاول بھٹو خطاب کریں گے جبکہ آصف علی زرداری اپنی مرحوم اہلیہ کی آٹھویں برسی میں شرکت کیلئے پاکستان نہیں آئے۔ تفصیلات کے مطابق شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی آٹھویں برسی کی تقریبات کا آغاز قرآن خوانی سے کیا جائے گا۔ بی بی شہید کے یوم شہادت پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو جلسہ سے خطاب بھی کریں گے جس کے لئے اسٹیج تیاری کا کام مکمل ہوچکا ہے۔ سکیورٹی انتظامات کے لئے26 ایس ایس پیز‘ 40 ڈی ایس پیز سمیت آٹھ ہزار پولیس اہلکار وں کے علاوہ رینجرز اہلکار بھی تعینات کئے گئے ہیں۔ سکیورٹی کے لئے بم ڈسپوزل عملہ اور جیالے بھی موجود ہوں گے۔ ملک بھر سے بے نظیر کے چاہنے والوںکی بڑی تعداد محترمہ کے مزار پر حاضری دینے پہنچ رہی ہے۔ مزار کے احاطے میں بےنظیر کی قدآور تصاویر آویزاں کردی گئی ہیں۔ دور دراز سے آنے والے عقیدت مندوں اور جیالوں کے لئے کیمپ بھی قائم کئے گئے ہیں۔ مزار کی جانب آنے والے راستوں پر چھڑکاﺅ کیلئے سندھ بھر سے فائر بریگیڈبھی منگوائی گئی ہیں۔ دریں اثنا بینظیر بھٹو نے فوجی آمر جنرل ضیاءالحق کے دور میں سکھر سنٹرل جیل میں قید سے لے کر جنرل پرویز مشرف کی ایمرجنسی کے دوران لاہور میں پارٹی رہنما سردار لطیف کھوسہ کے گھر میں تین دن نظر بند رہنے تک اپنی تیس سالہ سیاسی زندگی میں کئی بار جیل یاترا کی لیکن مشرف دور کی نظربندی ان کی زندگی کی آخری جیل ثابت ہوئی۔ جنرل پرویز مشرف نے بینظیر بھٹو کو تین نومبر دو ہزار سات کی ایمرجنسی کے خلاف لاہور سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کرنے سے روکنے کیلئے نظر بند کیا تاہم وہ اسے پہلے ہی بھانپ چکی تھیں۔ وہ ارادوں میں پختہ اور نظریے میں دو ٹوک تھیں اس لئے انہیں مشکل سے مشکل فیصلہ کرنے میں کبھی بھی کوئی دقت پیش نہیں آئی۔ ذوالفقار علی بھٹو کی لاڈلی سابق وزیراعظم بےنظیربھٹو 12 جون 1953ءمیں پیدا ہوئیں۔ بے نظیر بھٹو نے آکسفورد یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ برطانیہ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد جون 1977ءمیں وطن واپس آئیں۔ پاکستان پہنچنے کے دو ہفتے بعد ہی ان کے والد کی حکومت کا تختہ الٹ کر ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دے دی گئی۔ 20 ماہ بعد اگست 1990ءمیں صدر اسحاق خان نے بے نظیر کی حکومت کو برطرف کر دیا۔ 2 اکتوبر 1993ءمیں عام انتخابات میں پیپلز پارٹی اور اس کی حلیف جماعتیں معمولی اکثریت سے کامیاب ہوئیں اور بے نظیر ایک مرتبہ پھر وزیراعظم بن گئیں لیکن اس بار پیپلز پارٹی کے اپنے ہی صدر فاروق لغاری نے بے نظیر کی حکومت کو برطرف کر دیا۔ 27 دسمبر 2007ءکو جب بے نظیر لیاقت با غ میں عوامی جلسے سے خطاب کرنے کے بعد اپنی گاڑی میں بیٹھ کر اسلام آباد آرہی تھیں تو ایک نامعلوم شخص نے ان پر فائرنگ کر دی۔ راولپنڈی جنرل ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے بے نظیر بھٹو جاں بحق ہو گئیں اور یوں سیاسی جدوجہد کا ایک عظیم باب اختتام پزیر ہو گیا۔