Wednesday, May 1, 2024

بھاری فیس والے اسکول بند ہوتے ہیں تو ہو جائیں ، چیف جسٹس پاکستان

بھاری فیس والے اسکول بند ہوتے ہیں تو ہو جائیں ، چیف جسٹس پاکستان
January 10, 2019
اسلام آباد ( 92 نیوز) سپریم کورٹ میں نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بھاری فیس والے اسکول بند ہوتےہیں تو ہو جائیں ۔ نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس میں ایف بی آر نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چند روپے واپس کرنے پڑ رہے ہیں تو عذاب بنا لیا ،  ادارے تعلیم دینے کیلئے ہیں نوٹ بنانے کیلئے نہیں ۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے  ہوئے کہا کہ ایک اسکول ڈائریکٹر کی ماہانہ  تنخواہ ایک کروڑ روپے ہے ، کمال ہی ہوگیا ، فیس میں کمی کا اطلاق پورے ملک پر ہوگا،سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو ایکول اسکول انتظامیہ کو فوری پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ یہ المیہ ہے کہ سرکاری سکولز تعمیر نہیں کر سکے،،عدالت نے  آئندہ سماعت پر فیصلہ سنانے کا عندیہ بھی دے دیا۔ ایف بی آر نے اپنی رپورٹ میں بتای اکہ 22 میں سے 7ادارے  ایک ارب 22 کروڑ روپے کےنا دہندہ ہیں ،سربراہ عدالتی کمیشن نے فیسوں میں کمی اور سالانہ اضافے کے عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والے اسکولز کی تفصیلات  پیش کیں۔ صدر اسکول ایسوسی ایشن نے کہا کہ  گرمیوں کی چھٹیوں کی فیس واپسی سے 80 فیصد ادارے بند ہو جائیں گے،  چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ بیکن ہاوس، ایمز ایجوکیشن سسٹم، ایکول سکول، لاہور گرائمر سکول عدالتی فیصلے کے خلاف ردعمل دے رہے ہیں۔احتجاج کرنا ہے تو پھر دھرنہ دیں ،عدلیہ کے احترام سے بڑھ کر کچھ نہیں  فیس میں کمی کا فیصلہ تمام نجی سکولز کیلئے  ہے ، تعلیمی ادارے تعلیم دینے کیلئے ہیں نوٹ بنانے کیلئے  نہیں۔ آبادی جس رفتار سے بڑھ رہی ہےکس طرح سے بچوں کو تعلیم دیں گے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا نجی سکولز کی ریگولیشنز نہیں ہونی چاہیے،ریگولیٹر کو مضبوط بنانا پڑے گا ، ٹیوشن سینٹر سے نجی سکولز بن گئے، تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں اس قوم نے ترقی کی ہے جنہوں نے تعلیم کو ترجیح دی۔ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دئیے کہ  تعلیم کس طرح سے تباہ ہوئی سب حقائق کا علم ہے  ۔ عدالت نے قرار دیا کہ اسکولز کی فیسوں میں 20 فیصد کمی کا اطلاق 5 ہزار سے اوپر فیس لینے والے تعلیمی اداروں پر ہوگا، معاملہ پر حتمی سماعت کرکے فیصلہ دینے کا بھی عندیہ دے دیا۔ سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔