Saturday, May 18, 2024

بھارتی وزیر دفاع نے پٹھانکوٹ ایئربیس پر جاری آپریشن کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا

بھارتی وزیر دفاع نے پٹھانکوٹ ایئربیس پر جاری آپریشن کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا
January 5, 2016
نئی دہلی(ویب ڈیسک)بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے پٹھان کوٹ میں بھارتی فضائی اڈے پر مبینہ دہشتگردوں کے خلاف طویل آپریشن ختم کرنے کا اعلان کردیا، ساتھ ہی  اپنی افواج کی قابلیت پر بھی سوالیہ نشان بھی لگا دئیے، منوہر پاریکر نے کہا  دہشتگردوں نے سرحد کیسے پار کی؟ ایئربیس میں کیسے گھسے؟ تحقیقات کریں گےپھر پتہ چلے گا کمزوری کہاں ہے۔ تفصیلات کےمطابق پٹھانکوٹ ایئربیس پر پچاسی گھنٹے آپریشن کے بعد بھارتی وزیر دفاع نے اپنی فوج کو کامیاب آپریشن پر مبارکباد دی تو ساتھ ہی دہشتگرد حملے پر شکوک کی پرچھائیاں بھی چھوڑ گئے فضائی اڈے میں حملہ آوروں کے گھسنے پر خود ہی سوالات اٹھائے اٹھائیس گھنٹوں میں دہشتگرد مارنے کا دعویٰ کیا لیکن پچاسی گھنٹے طویل آپریشن کا جواز پیش نہ کر سکے جب صحافیوں نے سوالات اٹھائے تو جواب میں کہا کوئی دہشتگرد چھپا ہونے کے ڈر سے ستاون گھنٹے کلیئرنس کی جاتی رہی کیونکہ بیس ایک ہزار نو سو ایکڑ پر محیط ہے۔ کلیئرنس آپریشن  مزید ایک دن جاری رکھنے کا بھی اعلان کیا تو ستاون گھنٹوں میں کیا کلیئرنس ہوئی؟ منوہر پاریکر کے ساتھ بھارت کی بری اور فضائی افواج کے سربراہ بھی موجود تھے آرمی اور ایئرچیف کو ساتھ بٹھاکر منوہر پاریکر نے دونوں کی قابلیت کا پول بھی خوب کھولا کہنے لگے بھارتی سرحدوں پر کون سے ایسے پوائنٹ ہیں جہاں سے دہشتگرد داخل ہو جاتے ہیں اس پر بی ایس ایف سے جواب طلب کیا ہےایئربیس کی سکیورٹی ناقص تھی دہشتگرد بیس میں کیسے گھسے اس سکیورٹی خلا کا بھی تحقیقات کے بعد ہی پتہ چلے گا بھارتی وزیر دفاع نے دہشتگرد حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا براہ راست الزام تو عائد نہ کیا لیکن کہا دہشتگردوں کے استعمال میں پاکستانی مصنوعات تھیں لیکن اگر پاکستان کے لوگ ملوث ہوتے تو کیا وہ نشان چھوڑنے کا اہتمام خود کرتے منوہر پاریکر نے فوج کے تمام اثاثے محفوظ ہونے کا بھی اعلان کیا۔ منوہر پاریکر نے یہ نہیں بتایا کہ اٹھائیس گھنٹے بیس میں فائرنگ اور دھماکے کرنے والے کن مقامات پر چھپے تھے اور انہیں کہاں روکا گیا تمام اثاثے محفوظ رہے ،تو کیا دہشتگرد صرف پٹاخے  پھوڑنے گئے تھے جو دفاعی اثاثوں کے پاس پھٹک بھی نہ پائے منوہر پاریکر کی پریس کانفرنس میں کسی بھی سوال کا جواب نہیں تھا۔