Friday, May 17, 2024

بھارت کشمیر کو فلسطین بنانے پر تل گیا ، وادی کی خصوصی حیثیت ختم کر دی

بھارت کشمیر کو فلسطین بنانے پر تل گیا ، وادی کی خصوصی حیثیت ختم کر دی
August 5, 2019
نئی دہلی ( 92 نیوز)  قابض بھارت اسرائیل کے نقش قدم پر چل پڑا ، بھارت کشمیر  کو فلسطین بنانے پر تل گیا ، صدارتی حکم نامے کے ذریعے مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت ختم کردی ، آرٹیکل 370 اور 35 اے منسوخ  کر دئے گئے  ، جموں وکشمیر اب مرکز کے زیرانتظام یونین ٹیریٹری ہوگی ۔ گورنر کا عہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کے سپرد ،، لداخ کو بھی علیحدہ کرکے مرکز کے زیرانتظام کردیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں بنانے کی گھناؤنی سازش کی گئی ہے ، بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے آرٹیکل 370 کو ختم کردیا۔ صدارتی حکمنامے کے ساتھ ہی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی، اب وادی بھارتی یونین کا علاقہ تصور ہوگی، مقبوضہ کشمیر کی اپنی قانون ساز اسمبلی ہو گی، وہاں لیفٹیننٹ گورنر تعینات کیا جائے گا۔لداخ کو مقبوضہ کشمیر سے الگ کرکے مرکز کے زیرانتظام کردیا گیا ہے، وہاں کوئی اسمبلی نہیں ہو گی۔ دوسری جانب بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے راجیہ سبھا میں آرٹیکل تین سو ستر کو ختم کرنے کا بل پیش کیا، جس میں انھوں نے مقبوضہ کشمیر کی تنظیم نو کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔ امیت شاہ کا کہنا تھا کہ صدر آرٹیکل 370 کو منسوخ کرسکتے ہیں، اس سے قبل کانگریس بھی اپنے دور حکومت میں دو بار اس میں ترمیم کرچکی ہے۔ امیت شاہ کے اعلان کے ساتھ ہی اپوزیشن نے شدید احتجاج شروع کردیا، ارکان نے بھارتی آئین کی کاپیاں پھاڑ ڈالیں، جس پر چیئرمین راجیہ سبھا نے پی ڈی پی کے رکن میر محمد فیاض کو ایوان سے نکل جانے کا حکم دیا۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے اعلان کے ساتھ ہی بھارت بھر کی سیکورٹی سخت کردی گئی ہے، بری فوج کے علاوہ فضائیہ کو بھی ہائی الرٹ کردیا گیا ہے ۔ سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ مقبوضہ کشمیر نے  کہا کہ آج بھارتی جمہوریت کا سیاہ ترین  دن ہے ۔ بھارتی حکومت کا آرٹیکل370ختم کرنے کا یک طرفہ فیصلہ غیرقانونی اورغیرآئینی ہے، فیصلہ بھارت کومقبوضہ کشمیر میں قابض طاقت بنا دے گا ، خطے پر اس فیصلےکےبھیانک اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کی عوام کودہشت زدہ کرکے وہاں قبضہ کرنا چاہتا ہے، بھارت کشمیر کےحوالےسے اپنےوعدے پورےکرنےمیں ناکام رہا ہے۔ آرٹیکل 370 کی رو سے  ریاست کے صرف دفاع، امور خارجہ اور مواصلات (کمیونیکیشن) کے معاملات بھارتی حکومت کے سپرد  تھے جب کہ بقیہ حکومتی معاملات میں ریاستی حکومت خود مختار تھی ،  بھارتی حکومت صرف ریاستی اسمبلی کی اجازت ہی سے کوئی اور معاملہ اپنے ہاتھ میں لے سکتی  تھی ۔ آرٹیکل 370 کی وجہ سے اب تک ریاست جموں و کشمیر کا بھارت کے ساتھ باقاعدہ الحاق نہیں ہوسکا تھا ۔ آرٹیکل 35 اے کے مطابق جموں و کشمیر کی حدود سے باہر کسی بھی علاقے کا شہری ریاست میں غیر منقولہ جائیداد کا مالک نہیں بن سکتا، یہاں نوکری حاصل کرسکتا ہے اور نہ ہی اسے یہاں سرمایہ کاری کا اختیار حاصل ہے۔