Monday, May 6, 2024

بھارتی لوک سبھا میں مسلمانوں کے سوا دیگر ہمسایہ اقلیتوں کو پناہ دینے کا بل منظور

بھارتی لوک سبھا میں مسلمانوں کے سوا دیگر ہمسایہ اقلیتوں کو پناہ دینے کا بل منظور
January 9, 2019
نئی دہلی  ( 92 نیوز) مودی سرکار کی مسلم دشمنی کا ایک اور ثبوت سامنے آگیا ۔ لوک سبھا میں پڑوسی ممالک میں مذہبی  تفریق کا شکار ہندوؤں اور دیگراقلیتوں کو پناہ دینے کا بل منظور کرلیا گیا۔ لوک سبھا میں پیش کئے گئے بل میں  ہمسایہ ممالک کے مذہبی تفریق کی شکار اقلیتوں کو پناہ دینے  کا کہا گیا ، مگر مسلمانوں کا ذکر تک نہ کیا گیا ، کانگرس سمیت دیگر حزب اختلاف کی جماعتوں نے مسلمانوں کو بھی بل میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا جسے مودی سرکار نے مسترد کردیا۔ مودی سرکار نے بھارتی پارلیمنٹ لوک سبھا میں شہریت کا ترمیمی بل پیش کیا جس میں حکومت نے پڑوسی ممالک میں مذہبی تفریق اور مظالم کا شکار ہونےوالے ہندوؤں سمیت  دیگر اقلیتی برادریوں کو ملک میں پناہ اور شہریت دینے کا ایک ترمیمی بل پیش کیا لیکن اس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا۔ اپوزیشن کی جانب سے لوک سبھا میں احتجاج اور واک آؤٹ کیا گیا لیکن مودی سرکار ٹس سے مس نہ ہوئی ،شہریت کا ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اس بل کا مقصد پاکستان ، بنگلہ دیش اور افغانستان مین مذہبی تفریق  اور مظالم سے بچ کر بھارت میں پناہ  لینے والے ، ہندوؤں ، سکھوں ، جین ، پارسیوں ، بودھ اور مسیحیوں کو شہریت حاسل کرنے کے عمل کو آسان بنانا ہے ۔لیکن مسلمان بھارت نہیں آ سکیں گے ۔ اس بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے قبل ایوان کی قائمہ کمیٹی کو بھیجاگیا ، کمیٹی میں شامل حزب اختلاف کے ارکان نے مسلمانوں کو بھی شامل کرنے کی ترمیم پیش کی ،لیکن حکمران جماعت کے ارکان نے کمیٹی میں اکثریت کے ذریعے مسترد کردیا۔ پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کی جماعتیں اس وجہ سے اس کی مخالفت کر رہی ہیں کہ اس میں مذہب کے نام پر مسلمانوں کو پناہ دینے سے انکار کیا گیا ہے ۔ لوک سبھا میں بل کو منظور بھی کر لیا  گیا ہے ۔