Friday, April 19, 2024

بھارتی صحافی شیِوارور نے وادی گلوان میں 15 جون کو ہونے والے تصادم کی حقیقت بتا دی

بھارتی صحافی شیِوارور نے وادی گلوان میں 15 جون کو ہونے والے تصادم کی حقیقت بتا دی
June 22, 2020
نئی دہلی (92 نیوز) بھارتی صحافی شیِوارور نے وادی گلوان میں 15جون کو ہونے والے تصادم کی حقیقت بتا دی اور کہا ایک نہیں تین تصادم ہوئے۔ بھارتی فوج چین کے علاقے میں داخل ہوئی، تینوں بار ہی نقصان اٹھا کر پسپا ہوئی۔ اپنی خصوصی رپورٹ میں بھارتی صحافی شیو ارور نے انکشاف کیا ہے کہ پندرہ جون کو مقبوضہ کشمیر کی متنازع سرحد یعنی ایل اے سی پر چین اور بھارت کے درمیان ایک نہیں تین جھڑپیں ہوئیں جو تمام کی تمام گلوان کے مقام پر چینی حدود میں ہوئیں۔ شیو ارور نے بھارتی حکومت کے جھوٹ کا پردہ چاک کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں ممالک کی افواج میں تصادم کی وجہ بھارت کا اشتعال انگیز رویہ تھا۔ بھارتی فوجیوں نے چینی حدود میں بنی فوجی چوکی کو جلا کر خود اپنی موت کو دعوت دی۔ صحافی کہتا ہے کہ بھارتی فوجی جب پہلی بار سرحد پار گئے تو چینی فوجیوں نے انہیں بھاگنے پر مجبور کر دیا۔ اصل جھگڑا تب ہوا جب بھارت نے دوسری بار سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی۔ اس بار چینی فوج نے کرنل سمیت کئی بھارتی فوجیوں کو انکے انجام تک پہنچا دیا۔ یہ لڑائی کسی آتشیں اسلحے سے نہیں ہوئی بلکہ بھارتی سورما ڈنڈوں اور مکّوں سے ہی ڈھیر ہو گئے، جو زندہ بچے وہ ہلاک ساتھیوں کی لاشیں لے کر بھاگ نکلے۔ بھارتی صحافی کے مطابق تیسری جھڑپ رات گیارہ بجے شروع ہوئی اور پانچ گھنٹوں تک جاری رہی۔ اس میں دریائے گلوان میں پوزیشنز سنبھالے چینی فوجیوں نے اوپر سے بھارتی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔ چین سے بدترین درگت بننے کے بعد بھارت نے فوج کیلئے ایمرجنسی اسلحہ فنڈ بنا دیا۔ تینوں مسلح افواج کے وائس چیفس کو پانچ سو کروڑ روپے فی پراجیکٹ کے حساب سے مالی اختیارت دے دئیے گئے ہیں۔ دوسری جانب نیپال اور بھارت کے درمیان بھی کشیدگی بڑھنے لگی ہے۔ نیپال نے نئے نقشے کو آئینی شکل دینے کے بعد ریڈیو کے ذریعے بھارت مخالف نغمے چلانا شروع کر دیئے ہیں۔ ان نغموں میں نیپالی عوام کو بھارت کے زیر قبضہ اپنے علاقے واپس لینے کی ترغیب دی جارہی ہے۔