Friday, April 26, 2024

بھارتی سائنسدانوں کے بعد مؤرخین نے بھی اپنے ایوارڈ واپس کرنے شروع کر دیئے

 بھارتی سائنسدانوں کے بعد مؤرخین نے بھی اپنے ایوارڈ واپس کرنے شروع کر دیئے
October 29, 2015
نئی دہلی(ویب ڈیسک)بھارت میں تعصب  کی  لہر کے خلاف احتجاجی تحریک  زور پکڑنے لگی،مورخین کا کہنا ہےکہ اختلاف رائے کا تشدد سے جواب دینا بھارت  کی بدقسمتی ہے ادھر  گائے کے  گوشت کی  افادیت پر مضمون شائع کرنا   میگزین ایڈیٹر کو  مہنگا پڑ  گیا۔ تفصیلات کےمطابق گائے کا گوشت کھانے سے روکنا غیر فطری عمل ہے لیکن متعصب ہندوؤں نے اسے اپنے جنون کی تسکین کا ذریعہ بنالیا ہے۔۔ایسے میں بھارت کے چند اچھے لوگ  مودی حکومت کے غنڈوں کے خلاف  ایک ہوگئے ہیں اورانہوں نے بھارت میں اقلیتوں پرمظالم اور ناروا سلوک  کے خلاف  صدائے احتجاج بلند کردی ہے۔ بدھ کو تیرہ فلم سازوں نے  بھارتی  حکومت کے  خلاف احتجاج کرتے ہوئے  اپنے ایوارڈ  واپس  کرنے کا اعلان کیا تھا اب بھارت کے سنٹر فار سیلولر اینڈ مالیکیولر بیالوجی کے بانی ڈائریکٹر پی ایم بھرگوا نے  پدمابھوشن ایوارڈ یہ کہہ کر  واپس کردیا  کہ مودی  حکومت کے  متعصبانہ روئیے کے بعد ان کی ایوارڈ میں دلچسپی باقی نہیں رہی شاعروں ،ادیبوں ، فلم سازوں اور سائنس دانوں کے بعد مورخین  بھی  مودی کے موذی مرض کا علاج کرنے میدان میں آگئے ہیں۔ نئی  دہلی میں  ترپین مورخین نے  مشترکہ بیان میں   کہا ہے کہ  بھارت کی  بدقسمتی ہے جہاں  اختلاف رائے کا جواب اب تشدد سے دیا  جانے  لگا ہےنریندر مودی کی  مجرمانہ  خاموشی  افسوس ناک ہے ۔ اُدھر  جنونی ہندو بھی باز نہیں آرہے اورہریانہ میں ایک میگزین ایڈیٹر کو صرف اس  وجہ سے معطل کر دیا  گیاکہ اس نے  بچوں کے  جریدے میں  گائے کے  گوشت کے  فوائد پر مضمون  شائع کیا تھا۔ editor