Friday, April 26, 2024

بھارت کو قانون اور ذہنیت بدلنا ہوگی

بھارت کو قانون اور ذہنیت بدلنا ہوگی
March 13, 2015
نئی دہلی(ویب ڈیسک)بھارتیو سنو اپنی بیٹی ، اپنی بہن کی آواز’ سڑک پر چلنے والی ہر لڑٖکی رنڈی نہیں ہوتی ۔ یہ ڈائیلاگ ہے بی بی سی کی دستاویزی فلم ’’ بھارت کی بیٹی‘‘ کا،،، جسے سن کربھی بھارتی حکومت نے  کان بند کرلئے آنکھیں موند لیں بھارتی معاشرہ بھی گونگا، بہرہ ہوچکا،اپنی بہنوں، بیٹیوں کی عزتیں سڑکوں پر لٹتے دیکھیں چپ رہے،،لیکن فلم بنی تو ’’ غیرت‘‘ جاگ گئی،،، قوم کی توہین یاد آ گئی،،، مظلوم لڑکی کی فریاد سن کر غیرت نہ آئی کرپشن ختم کرنے کے دعووں سے کچھ نہیں ہوگا کچھ کرنا ہی ہے تو اس ڈر کو ختم کرو جو گھر سے نکلنے ہر لڑکی کے دل میں ہوتا ہے کچھ بدلنا ہی ہے تو اس سوچ کو بدلوسڑک پر چلنے والی ہر لڑکی رنڈی نہیں ہوتی۔ ‘ نئی دہلی کی  ایک طالبہ سے اجتماعی زیادتی اور پھر اسکی خودکشی پر بی بی سی کی دستاویزی فلم ’’نے بھارتی معاشرے کی گراوٹ اور دہرے معیار کاپول کھول کر رکھ دیا۔ فلم پر پابندی کو بھارتی دانشوروں نے دوغلا پن قرار دیاہے۔ بھارتی سرکاری ادارے سے وابستہ دانشور شیو وشوا ناتھ نے لکھا ’’فلم پر پابندی لگاکر حکومت نے واضح کر دیا زیادتی ایک معمول کی بات اور قابل قبول ہے لیکن فلم بھارتی قوم کی توہین ہے۔ فلم میں ایک گھریلو خاتون سنگیتا نے کہا  اس کی  بیٹی گھر سے نکلتی ہے تووہ  خوفزدہ ہو جاتی ہے۔ ریپ کیس میں تہاڑ جیل میں بند ملزم نے کہا لڑکی مزاحمت نہ کرتی تو اس پرتشدد نہ کرتے۔ رات کو گھر سے نکلنے والی لڑکی ریپ کی ذمہ دار خود ہوتی ہے۔ قابل نفرت ہے ایسا معاشرہ جس کے قول و فعل میں تضاد ہے۔دکھاتا کچھ اور حقیقت میں کچھ اور ہے۔