Friday, April 26, 2024

بھارت کا ایک بار پھر کلبھوشن جادیو پر عدالتی کارروائی کا حصہ بننے سے انکار

بھارت کا ایک بار پھر کلبھوشن جادیو پر عدالتی کارروائی کا حصہ بننے سے انکار
October 6, 2020
 اسلام آباد (92 نیوز) بھارت نے ایک بار پھر کلبھوشن جادیو پر عدالتی کارروائی کا حصہ بننے سے انکار کر دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل لارجر بینچ نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیلئے قانونی نمائندہ مقرر کرنے کے حوالے سے وزارت قانون و انصاف کی درخواست پر سماعت کی۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ عدالتی احکامات کے مطابق وزارت خارجہ نے بھارت کو 4 ستمبر کو اس عدالت کے احکامات سے مطلع کیا۔ بھارت کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستان کلبھوشن کو معنی خیز کونسلر رسائی نہیں دینا چاہتا۔ بھارت کلبھوشن یادیو کے مستقبل کے حوالے سے کنسرنڈ نہیں ہے۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا کہ بھارت کے جواب سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت کلبھوشن کے حوالے سے عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا کہ کلبھوشن کے انکار کے بعد قانونی نمائندہ مقرر کرنے کیلئے اس عدالت سے رجوع کیا جائے۔ عدالت سے درخواست ہے کہ وہ کلبھوشن یادیو کی اپیل پر عدالت کی معاونت کیلئے کلبھوشن یادیو کی طرف سے نمائندہ مقرر کرے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے بھارت کو کافی موقع فراہم کر دیئے ہیں، اگر یہ عدالت نمائندہ مقرر کرتی ہے تو عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے تناظر میں اس کی کیا حیثیت ہوگی؟ عالمی عدالت انصاف کے ماضی میں ایسے ہی مقدمات کے فیصلوں کی روشنی میں عدالت کی معاونت کریں۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم نے بھارت کے اعتراضات کو مسترد کر دیا ہے، چار ستمبر کو بھارت کو خط لکھا تھا، سات ستمبر کو انھوں نے واپس جواب دیا، اس کے بعد ہم نے بھارت کو 23 ستمبر کو جواب دیا۔ جواب میں ہم نے بھارت کے تمام اعتراضات مسترد کر دیے تھے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل خالد جاوید، عدالتی معاون حامد خان سے عالمی عدالت انصاف کے ماضی کے فیصلوں اور عملدرآمد سے متعلق معاونت طلب کرتے ہوئے کلبھوشن یادیو کیلئے قانونی نمائندہ مقرر کرنے کے حوالے سے سماعت 9 نومبر تک ملتوی کر دی۔