Wednesday, April 24, 2024

بھارت میں متنازعہ شہریت بل پر مظاہرے اور تقسیم کی آوازیں مزید بلند ہونے لگیں

بھارت میں متنازعہ شہریت بل پر مظاہرے اور تقسیم کی آوازیں مزید بلند ہونے لگیں
December 20, 2019
 نئی دہلی (92 نیوز) بھارت میں متنازعہ شہریت بل پر مظاہرے اور تقسیم کی آوازیں مزید بلند ہونے لگیں۔ پُرتشدد مظاہروں میں منگلور میں دو اور لکھنؤ میں ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ متنازعہ شہریت ترمیمی بل پر اترپردیش، آسام، بنگال سمیت ملک بھر میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل رہے ہیں۔ بنگلور میں پولیس نے نہتے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں دو افراد مارے گئے جبکہ لکھنؤ میں بھی ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ بنگلور میں تو درندہ صفت بھارتی پولیس نے اسپتال کو بھی نہیں چھوڑا جہاں گھس کر حساس ترین آئی سی یو وارڈ میں آنسو گیس کے شیل پھینکے۔ پولیس کی اس کارروائی کی سی سی ٹی وی ویڈیو بھی سامنے آچکی ہے۔ بہوجن سماج پارٹی کی صدر مایاوتی بھی مظاہرین کے حق میں بول پڑیں۔ کہتی ہیں ہم نے ہمیشہ شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت کی۔ دیگر جماعتوں کے برعکس ان کی پارٹی شروع سے اس کے خلاف احتجاج کر رہی ہے۔ دارالحکومت نئی دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں بدستور دفعہ ایک سو چوالیس نافذ ہے۔ لکھنؤ، سمبھل سمیت اترپردیش کے دس اضلاع میں انٹرنیٹ سروس بند ہے جبکہ ایک سو پچاس مظاہرین کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔ مظاہرین کے جذبے نے بھارتی  پولیس حکام کو بوکھلا ڈالا ہے جو مظاہرین کو روکنے کیلئے مسلمانوں سے مدد مانگنے پر مجبور ہو گئی ہے۔ پولیس نے نماز جمعہ کے بعد مساجد سے احتجاج روکنے کے اعلانات کرانے کی اپیل کر دی ہے۔