Thursday, May 2, 2024

بھارت میں دو درجن سے زائد علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں لیکن بھارتی میڈیا خبردینا بھی گوارہ نہیں کرتا

بھارت میں دو درجن سے زائد علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں لیکن بھارتی میڈیا خبردینا بھی گوارہ نہیں کرتا
September 19, 2016
نئی دہلی(ویب ڈیسک)بھارت میں رہنےوالی مختلف قومیتیں بھارتی مظالم سےاتنی تنگ ہیں کہ وہاں دودرجن سےزیادہ علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔سچ دکھانے کا علم بردار بھارتی میڈیا ان تحریکوں پر بات کرنا تو دور ان کے بارے میں خبر بھی نہیں دیتا۔یہی وجہ ہے کہ دنیا علیحدگی کی ان تحریکوں اور ان کو دبانے کےلئے بھارتی حکمرانوں اور فوج کے مظالم سے بے خبر رہتی ہے۔ تفصیلات کےمطابق بھارت لاکھ  دنیاکواپناروشن چہرہ دکھائےلیکن حقیقت یہ ہےکہ وہاں آج بھی دو درجن سے زیادہ آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں جن سےدوسوسےزیادہ بھارتی  اضلاع متاثر ہیں مشرقی پنجاب ، خالصتان ، تامل ناڈو آسام، ناگالینڈ، تری پورہ، منی پور، شمال مشرقی بھارت سمیت کئی ریاستوں میں بھی علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔ بھارتی  زیادتیوں سےتنگ آکرسکھ برادری  1980 میں    بھارت کےخلاف ہتھیار اٹھانےپرمجبورہوگئی۔جس کےجواب میں بھارتی حکومت نےسکھوں کی آبادیوں پر باقاعدہ فوج کشی کروائی۔آخرکار 1984 میں بھارتی فوج نے امرتسر کے گولڈن ٹمپل پر باقاعدہ حملہ کردیا۔لیکن خالصتان کی تحریک  اب تک کسی نہ کسی صورت میں زندہ ہے اور انٹرنیٹ پر اس کا جھنڈا اور مواد اب بھی موجود ہے شدیدمتاثرہ علاقوں میں آسام کی ریاست بھی شامل ہے۔یہاں اکثر اوقات حکومت اور باغیوں میں جھڑپیں جاری رہتی ہیں ۔آسام میں تین لاکھ لوگ کیمپوں میں پناہ لینےپر مجبور ہیں ۔اس کے چار اضلاع میں کسی بھی مشکوک شخص کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کا حکم ہے۔ بھارتی حکومت نے2006 میں نکسلائٹ تحریک کو بھارت کی یکجہتی کےلئے سب سے بڑا اندرونی خطرہ قرار دیا جو کم از کم نو صوبوں میں عملی طور پر بر سر پیکار ہیں۔ان میں کرناٹک، اڑیسہ، چھتیس گڑھ، آندھراپر دیش ، مہاراشٹرا، جھاڑ کھنڈ، بہار، اتر پر دیش اور مغربی بنگال شامل ہیں ۔ ایک مغربی تجزیہ نگار کے مطابق غربت ان صوبوں میں اپنی آخری حدوں کو چھو رہی ہے اور یہی وہ ساری وجوہات ہیں جنہوں نے بھارت کے ان لوگوں کو ہتھیار پکڑا دئیے ہیں ۔اوریہی بندوق بردار بھارتی ترقی اور جمہوریت کی اصل حقیقت بھی بتارہےہیں۔