Monday, May 13, 2024

بھارت، متنازعہ شہریت کے قانون کیخلاف مظاہرے جاری، مسلمانوں کو سنگین دھمکیاں

بھارت، متنازعہ شہریت کے قانون کیخلاف مظاہرے جاری، مسلمانوں کو سنگین دھمکیاں
December 28, 2019
نئی دہلی (92 نیوز) بھارت میں متنازعہ شہریت کے قانون کیخلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، اترپردیش کے سینئر پولیس افسر مسلمانوں کو دھمکیوں پر اتر آیا۔ دنیا کے نامور ٹیکنالوجی کے اداروں میں کام کرنے والے بھارتیوں نے متنازعہ قانون کے خلاف کھلا خط لکھ ڈالا۔ بھارت میں متنازعہ قانون کے خلاف بے چینی عروج پر پہنچ گئی، مودی حکومت نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا۔ اتر پردیش کے پولیس افسر کی بھارتی مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ گفتگو کی ویڈیو منظر عام پر آ گئی، جس میں مسلمانوں کو دھمکیاں دیتے دیکھا جاسکتا ہے۔ پولیس افسر نے مسلمانو ں کو دھمکاتے ہوئے ہر گھر کے آدمی کو جیل میں ڈالنے کی دھمکی دے ڈالی۔ ریاست تامل ناڈو کے شہر چنائی میں توحید جماعت کی جانب سے بڑا مظاہرہ کیا گیا ، مظاہرین نے متنازعہ قانون کو مسترد کر دیا۔ ادھر ممبئی میں کانگریس نے قانون کے خلاف بڑی ریلی نکالی۔بھارتی میڈیا اترپردیش کے ایس پی اکھلیش نارائن سنگھ کی مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ گفتگو منظر عام پر لے آیا۔ نارائن سنگھ گزشتہ ہفتے میرٹھ کے قصبے میں مسلمانوں کو پاکستان چلے جائو کی دھمکیاں دیتے رہے۔ اپوزیشن رہنماء راہول گاندھی آج آسام کا دورہ کرے گے۔ راہول نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کا متنازع شہریت کا قانون 2016 کی نوٹ بندی سے بھی زیادہ تباہ کن ثابت ہوگا۔ دوسری جانب متنازعہ قانون کیخلاف گوگل، فیس بک، اوبر اور ایمازون میں کام کرنے والے بھارتیوں نے کھلا خط لکھ ڈالا۔ خط میں متنازعہ قانون کو فاشٹ قرار دے دیا۔ خط میں سندر پیچائی، مکیش امبانی اور ستیا ناڈیلا سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کھل کر بھارتی حکومت کے فاشٹ اقدامات کی مذمت کریں۔