Thursday, April 18, 2024

بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف

بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا انکشاف
July 23, 2020

کراچی ( 92 نیوز) اندھیر نگری چوپٹ  راج ، بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن  کراچی میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا  انکشاف ہوا ہے، 92 نیوز ڈاکٹرسعیدالدین کی جانب سے بطور چیئرمین بورڈ اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے اور دئیے  گئے ٹھیکوں میں کروڑوں روپے کمیشن وصول کرنے کے شواہد سامنےلے آیا۔

کراچی میں تعلیم کے ساتھ بدترین کھلواڑ ، ڈاکٹر سعیدالدین کی بطور چیئرمین بورڈ آف  سیکنڈری ایجوکیشن کراچی میں ہوشربا کرپشن کے شواہد 92 نیوز سامنے لے آیا ۔

انکشاف ہوا ہے کہ بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی  کے چیئرمین  ڈاکٹر سعیدالدین نے امتحانی

 نتائج میں تبدیلی،فیس معافی کے اختیارات کا ناجائز  استعمال،عمارت کی تزئین وآرائش،کاپیوں کی چھپائی،اور دیگر ٹھیکوں میں کمیشن کے مد میں کروڑوں روپے وصول  کیے ۔

92نیوز کو موصول ہونے والے شواہد کے مطابق  ڈاکٹر سعید الدین نے سالانہ امتحانات 2018میں  نتائج کے اعلان کے بعد 21181امیدواروں کے  نتائج فروخت کر دیے ہیں  جس کی تصدیق سابق  ناظم امتحانات خالد احسان نےاعلی حکام کی جانب  سے لکھے گئے ایک خط کے جواب میں  بھی کی ہے۔

14جنوری 2019کواعلی حکام کی جانب سے لکھے گئے خط  کے جواب میں بتایا گیا کہ اے ون گریڈ میں پاس ہونے  والے امیدواروں کی تعدادبڑھ کر 18384ہوگئی یعنی  2145فیل امیدواروں کو پیسے لے کر اے ون گریڈ  دے دیا گیا۔

بورڈ کے آفیشل ریکارڈ کے مطابق 12اگست 2018کو  بورڈ کی جانب سے جاری نتائج کےگزٹ میں اے ون گریڈ میں پاس ہونے والے امیدواروں کی تعداد16239تھیجبکہ اے گریڈ میں 26486امیدوار پاس ہوئے تھے تاہم نتائج کے اعلان مزید 4254مزید امیدواروں کو اے گریڈ دیدیا گیا۔

بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی نے امتحانات  کے نتائج میں ردو بدل کیلئے آئی ٹی سیکشن میں اپنا قریبی عزیز عدیل پرویز جبکہ  کنفیڈینشل کا انچارج اپنے دست راست طارق کریم کو بنایا ہوا ہے۔

92نیوز کو موصول ہونے والے شواہد کے مطابق ڈاکٹرسعید الدین  نے 2017میں عہدے کا چارج لینے کے پہلے ہی سال 35ہزار امیدواروں کی فی امیدوار 2500روپے کی لیٹ فیس معاف کر کے 8کروڑ 75لاکھ روپے کا سرکاری خزانے کو ٹیکہ لگا یا  اورجن اسکولوں  کی فیسیں معاف کی گئیں ان میں سے اکثر اسکول پوش علاقوں کے ہیں ۔

یہ  بھی انکشاف ہوا ہے،چئیرمین بورڈ نے اکائونٹس سے لیٹ فیس معافی  کا سارا ریکارڈ نامعلوم مقام پر منتقل کردیا  ہے اور ثبوت مٹانے کیلئے  ریٹائرڈ آڈٹ آفیسر کوبغیر اجازت سپریم کورٹ کے احکامات کے برعکس کنسلٹنٹ مقرر کردیا اور 3سالوں کا آڈٹ کرانے کی زمہ داری سونپ دی۔

دوسری  جانب پوزیشن ہولڈرز اور اے ون گریڈ کے حامل امیدواروں کیلئے صوبائی حکومت  کی طرف سے جاری کردہ  49کروڑ29لاکھ روپے کی رقم میں بھی کرپشن کے شواہد موجودہیں جبکہ گونگے ،بہرے اور دیگر معزور اے ون  گریڈ کے حامل خصوصی بچوں کو بھی اسکالر شپ کے پیسے نہیں دیئے گئے ۔

تعلیمی حلقوں نےبورڈ کا آئی ٹی و اکاؤنٹ سیکشن کو فوری طور پر سیل اور چئیرمین بورڈ کو عہدے سے برطرف کر کے کسی ایماندار افسر کو  چئیرمین بورڈ تعینات کرنے کا مطالبہ کیا  ہے۔