Sunday, September 8, 2024

بلڈٹیسٹ کے ذریعے کم وقت میں کینسر کی تشخیص کرنا ممکن ہو گیا

بلڈٹیسٹ کے ذریعے کم وقت میں کینسر کی تشخیص کرنا ممکن ہو گیا
August 28, 2015
لندن (ویب ڈیسک) ایک نئی تحقیق کے مطابق کینسر کے کئی ایسے مریضوں کی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں جن میں کینسر علاج کے بعد دوبارہ واپس آگیا ہو۔ ڈاکٹرز کے مطابق ایسا صرف خون کے ایک ٹیسٹ کے ذریعے ممکن ہے۔ عام طورپر ڈاکٹرز سینے کے کینسر کی تشخیص میں جتنا وقت لیتے ہیں لندن کے کینسر ریسرچ سینٹر کے سائنس دانوں نے اس کا سراغ آٹھ ماہ قبل ہی لگانے میں کامیابی حاصل کر لی۔ خیال رہے کہ کینسر کے مریضوں میں رسولی نکالنے کےلئے سرجری بنیادی علاج ہے تاہم رسولی کا آغاز سرطان سے متاثرہ صرف ایک خلیے سے ہوتا ہے۔ اگر رسولی کے کچھ اجزاءجسم کے دیگر حصوں میں پھیل چکے ہوں یا سرجن اسے مکمل طور پر نہیں نکال پایا ہو تو سرطان کے واپس آنے کے امکانات پیدا ہو جاتے ہیں۔ یہ تحقیق سائنسی جریدے ”سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن“ میں شائع ہوئی ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق اگر کینسر کی ابتدائی مراحل میں ہی تشخیص ممکن ہو جائے تو اس صورت میں یہ امید پیدا ہو جاتی ہے کہ اس موذی مرض کا علاج کر کے اس سے مریضوں کی جان بچانے میں ملے گی۔ ماہرین کے مطابق ہسپتالوں میں استعمال کیے جانے سے پہلے اس ٹیسٹ پرابھی مزید کام ہونا باقی ہے۔