Saturday, April 20, 2024

بلوچستان میں سیاسی بحران پھر شدت پکڑ گیا

بلوچستان میں سیاسی بحران پھر شدت پکڑ گیا
December 30, 2019
کوئٹہ ( 92 نیوز) بلوچستان میں سیاسی بحران ایک بار پھرشدت اختیار کرگیا ، جام حکومت کے خلاف ایک باپھر بی اے پی کے وزراءاور ارکان  اسمبلی متحرک ہوگئے،باغی گروپ اور اپوزیشن جماعتوں کے رابطے عروج پر پہنچ گئی، تاہم وزیراعلی جام کمال پرامید ہے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں صورتحال کنٹرول میں ہے۔ بلوچستان  میں سیاسی درجہ حرارت میں ایک بارپھر اضافے ہونے لگا ہے ، وزیراعلیٰ جام کمال حکومت کے خلاف ان کے اپنے ہی پارٹی کے باغی گروپ کے ارکان اسمبلی حکومت کے خاتمے کےلئے سرگرم ہوگئے ہوم ورک مکمل کرلیا گیاہے ۔ بی اے پی اور پی ٹی آئی کے وزراءمستعفی ہونے کے لئے تیار ہوگئے ،حکومتی تبدیلی کے سرکردہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجواور صوبائی وزیر صالح بھوتانی کی زیر قیادت اپوزیشن اور حکومت کے اتحادی جماعتوں سے رابطے جاری  ہیں ۔ عبدالقدوس بزنجوں کہتے ہیں کہ جام کمال خود اچھے انسان ہے مگر اچھے وزیراعلیٰ ثابت نہیں ہوئے  ۔ وزیراعلی جام کمال کے قریبی ساتھیوں کہتے ہیں صورتحال کنٹرول ہے ،کچھ وزراءکے استعفوں سے فرق نہیں پڑے گا ۔ صوبائی ظہور بلیدی کہتے ہیں کہ اسپیکر کوحکومتی کارگردگی پر اعتراض ہے تو کابینہ سے رابطہ کریں۔ بلوچستان اسمبلی کے ایوان میں پارٹی پوزیشن یہ ہے کہ حکمران جماعت بی اے پی کے 24اور پی ٹی آئی کے 7ارکان ہیں تاہم حکومتی اتحادی بی این پی عوامی کے چار ،اے این پی کے چار،ایچ ڈی پی کے دو اور پشتونخواہ میپ اور ن لیگ کے ایک ایک رکن ہیں جو باغی گروپ اور متحدہ اپوزیشن کے 22ارکان کے ساتھ ملکر بازی پلٹ سکتے ہیں ۔ تاہم متحدہ اپوزشن کا موقف ہے قدوس بزنجو اور صالح بھوتانی بھی ایک جیسے ہیں اچھائی کی امید نہیں اپوزیشن ملکر اپنا وزیر اعلیٰ لانے کی کوشش کریں گے تاہم دیکھنا ہوگا کہ آئندہ چند روز میں وزیرعلی جام کمال ناراض ارکان کو مناسکیں گے کہ نہیں دوسری جانب وزیراعظم عمران خان جام کمال کی حکومت کا بھرپور ساتھ دینے کی یقین دہانی کراچکے ہیں ۔